Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’احتجاج میں شرکت،‘ ایران کی دو فرانسیسیوں کو گرفتار کرنے کی تصدیق

سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی جوڑے 37 سالہ سیلے کوہلر اور 69 سالہ چک پیرس کے پاس ایران کا سیاحتی ویزہ نہیں تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے ’احتجاج میں شرکت‘ کرنے والے دو فرانسیسی شہریوں کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے منگل کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی اساتذہ کے ساتھ ملنے اور ان کے ساتھ ایک حکومت مخالف جلسے میں شرکت کرنے والے دو فرانسیسی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی جوڑے 37 سالہ سیلے کوہلر اور 69 سالہ چک پیرس کے پاس ایران کا سیاحتی ویزہ نہیں تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فرانس نے کہا تھا کہ یہ ٹیچرز ہیں اور چھٹیاں گزارنے کے لیے ایران گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایران کی انٹیلیجنس منسٹری نے صرف اتنا کہا تھا کہ انہوں نے دو یورپی باشندوں کو حراست میں لیا ہے۔
ٹی وی کی فوٹیج میں دو افراد کو آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ بتا رہے ہیں کہ 28 اپریل کو وہ ترکی سے تہران پہنچے ہیں۔ فوٹیج میں انہیں ایرانی اساتذہ کے ساتھ احتجاج کے دوران ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ٹی وی فوٹیج میں سات مئی کی ویڈیو بھی ہے جب یہ جوڑا وطن واپسی کے لیے تہران ایئرپورٹ کی جانب جا رہا ہے۔
سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران میں ’انتشار‘ پھیلانے کی غرض سے یہ دو فرانسیسی شہری ایک ’احتجاج کو منظم‘ کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ ایران نے رواں برس جنوری میں ایک اور فرانسیسی شہری بن یامین بریری کو آٹھ برس قید کی سزا سنائی تھی۔ بن یامن پر 2020 میں ’جاسوسی اور ممنوعہ علاقوں کی ڈرون سے تصویریں بنانے‘ کا الزام تھا۔ جبکہ بن یامین کا موقف تھا کہ وہ ایران کے شمالی علاقوں میں سیاحت کی غرض سے گئے تھے۔
بن یامین بریری کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے مؤکل کو جوہری افزدوگی سے متعلق ایران اور مغربی ممالک کے سفارتی مذاکرات میں ’بارگیننگ چِپ‘ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
جنوری ہی میں ایک اور ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر تعلیم فریبہ عادلخہ کو مزید پانچ برس کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر بھی ’اسلامی جمہوریہ کے سیاسی نظام کے خلاف پروپیگنڈے‘ اور ’قومی سلامتی کو تفصان پہنچانے‘ کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی اساتذہ گزشتہ چند ہفتوں سے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے بہتر تنخواہوں اور کام کرنے کے مناسب ماحول کے مطالبے کے ساتھ کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔

شیئر: