Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کرشن کی جنم بھومی پر بنی مسجد ہٹائی جائے‘، درخواست سماعت کے لیے منظور

پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عیدگاہ مسجد کو مغل شہنشاہ اورنگزیب نے کرشن کی جنم بھومی کے اوپر تعمیر کرایا (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کی اجازت دے دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متھرا میں بنی مسجد کو بھگوان کرشن کی جنم بھومی سے ہٹایا جائے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ ہندوؤں کی جانب سے دائر ان مقدمات میں سے ایک ہے جن میں 17 ویں صدی میں تعمیر ہونے والی شاہی عید گاہ مسجد کو دیو مندر سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواستوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد کرشن کی جنم بھومی کے اوپر بنائی گئی ہے۔
لکھنؤ کے رہائشی رانجانا اگنی ہوتری کی جانب سے دائر کی گئی پیٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگزیب کے حکم پر 1670-1669 میں مسجد تعمیر کرائی گئی جو کہ کرشنا کی جنم بھومی کے مقام پر ہے۔
درخواست گزار کے وکیل گوپال کھاندلوال کا کہنا ہے کہ ’کرشن کے ماننے والوں کی حیثیت سے ہمارا حق ہے کہ اس مقام کی بحالی کے لیے درخواست دائر کریں۔ مسجد کو جنم بھومی پر غلط طور پر بنایا گیا۔ کافی سال اس مقام کے حوالے سے سمجھوتہ بھی ہوا تھا لیکن وہ غیر قانونی تھا۔‘
اس سے قبل متھرا کی سول کورٹ نے یہ کہتے ہوئے مقدمے کو خارج کردیا تھا کہ 1991 کے عبادات کے ایکٹ کے تحت یہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ایکٹ کسی بھی مذہبی مقام اسی حیثیت میں تسلیم کرتا ہے جیسا وہ 15 اگست 1947 کے وقت تھا۔
قانون میں استثنٰی صرف ایودھیا مندر، مسجد کے کیس میں دیا گیا تھا، جس میں 16 ویں صدی میں تعمیر ہونے والی بابری مسجد کو ہندوؤں نے مسمار کردیا تھا، ان کا دعویٰ تھا کہ وہ قدیم مندر کی باقیات کے اوپر تعمیر کی گئی تھی۔

متھرا کی سول کورٹ نے پٹیشن کو خارج کردیا تھا جس پر اپیل دائر کی گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

قانون کا واحد استثنیٰ ایودھیا مندرمسجد کیس تھا جس میں 16 ویں صدی کی بابری مسجد کو ہندو کارکنوں نے 1992 میں مسمار کردیا تھا جن کا خیال تھا کہ یہ ایک قدیم مندر کے کھنڈرات پر تعمیر کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے 2019 میں وہ مقام رام مندر کے لیے ہندوؤں کے حوالے کردیا تھا اور مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم بھی دیا تھا۔
ماتورا کی عدالت نے کرشنا جنم بھومی کے حوالے سے مقدمہ خارج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ اگر اس کو سنا گیا تو بڑی تعداد میں عبادت گزار مختلف معاملات کے لیے عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔
اس کے بعد درخواست گزار کی جانب سے حکم کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی۔
درخواست گزاروں نے اپنی پٹیشن میں زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرشنا کے عقیدت مند ہونے کی حیثیت سے ان کا حق ہے کہ وہ عدالت سے رجوع کریں کیونکہ ان کو خاص اس مقام پر عبادت کرنے کا حق ہے جو کرشنا کی جنم بھومی ہے۔

شیئر: