Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی اور امریکی حکام میں سٹریٹجک مکالمے کا پہلا دور

دہشت گردی و انتہا پسندی کے انسداد پر توجہ مرکوز رہے گی(فوٹو ایس پی اے)
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور امریکی حکام نے پیر کو واشنگٹن میں باہمی دلچسپی کے متعدد امور و مسائل پر سٹریٹجک مکالمے کا پہلا دور شروع کیا ہے۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک مکالمے کا پہلا دور ایسے وقت میں ہورہا ہے جب دنیا کو زبردست چیلنج درپیش ہیں۔ ان چیلنجوں کا تقاضا ہے کہ ترقی کے استحکام، افہام و تفہیم، امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے تعاون، اتحاد و اتفاق اور مکالمے کا اہتمام کیا جائے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اوآئی سی تنازعات اور تناؤ کے خاتمے، انہیں پرامن طور پر حل کرنے کے لیے رکن ملکوں کو مکالمے پر آمادہ کررہی ہے۔ او آئی سی کی پالیسی ہے کہ اس کے رکن ممالک تنازعات کو پرامن مکالمے کے ذریعے حل کرنے کا اہتمام کریں۔ میانہ روی اور رواداری کی اقدار کو فروغ دیں۔ تہذیبوں کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی کریں۔  
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین او آئی سی کا بنیادی مسئلہ تھا، ہے اور رہے گا۔ فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کررہے ہیں۔ او آئی سی سمجھتی ہے کہ  فلسطینیوں کے حقوق ناقابل ترمیم ہیں۔ مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے کوشاں ہیں جبکہ افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی کے پابند ہیں۔  
سیکریٹری جنرل نے مزید کہاکہ او آئی سی نے یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان میں بحرانوں کے حل کے لیے ہمیشہ مکالمے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ غیررکن ممالک میں مسلم اقلیتوں اور معاشروں کے حقوق کا بھی دفاع کررہے ہیں۔ اس حوالے سے روہنگیا کے مسلمانوں کے مسائل کے حل پر زورایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی ترجیحات میں دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کا انسداد نیز انسانی حقوق کا فروغ، خواتین کو بااختیار بنانا، بوڑھوں، بچوں اور معذوروں کے مسائل کا حل شامل ہیں۔ 
معاشرے میں نوجوانوں کے کردار کو آگے بڑھانا بھی ترجیحات میں شامل ہے جبکہ معیشت ، تجارت، سائنس، ٹیکنالوجی اور سیاحت کا فروغ بھی ترجیحات کا حصہ  ہیں۔ 
سٹریٹجک مکالمے کے پہلے سیشن میں مشرق وسطی، براعظم افریقہ اور ایشیا کے حالات نیز دہشت گردی و انتہا پسندی کے انسداد پر توجہ مرکوز رہے گی۔

شیئر: