افغانستان سے ایک ہزار افراد نے بھاگ کر ’انگلش چینل‘ عبور کیا: برطانیہ
اعدادوشمار کے مطابق90 فیصد افغان شہریوں کو برطانیہ میں سیاسی پناہ دی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان چھوڑ کر جانے والے افراد میں سے ایک چوتھائی نے انگلش چینل کو عبور کیا ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی ہوم آفس کی جانب سے جاری اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد افغانستان چھوڑ گئے۔
ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے تین ماہ میں ایک ہزار 94 افغانوں نے ملک چھوڑنے کے لیے پُرخطر راستے اختیار کیے۔
2021 میں ایک ہزار تین سو 23 افغان شہریوں نے اپنا ملک چھوڑنے کی کوشش کی۔
یہ چینل استعمال کرنے والوں میں ایرانیوں کی تعداد 16 فیصد ہے جبکہ عراق 15 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
اعدادوشمار میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ برطانیہ جانے والے 90 فیصد افغان شہریوں کو سیاسی پناہ دی گئی، تاہم اس میں برطانیہ میں رہنے کی وہ دو سکیمیں شامل نہیں جو اگست میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانوں کے لیے بنائی گئی تھیں۔
افغانستان سے برطانیہ کے نکلنے اور ہزاروں کی تعداد میں بطور مترجمین اور دیگر عہدوں پر کام کرنے والوں کو وہیں چھوڑ دینے پر سیاسی و عوامی حلقوں کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بھی بننا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق 12 ماہ سے پناہ کے منتظر غیر افغان مہاجرین کی تعداد تقریباً دو گنا ہو گئی ہے اور 66 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ نو ہزار ہو گئی ہے۔
رفیوجی کونسل کے سی ای او انور سلیمان کا کہنا ہے کہ ’بڑی تعداد میں لوگوں کا سیاسی پناہ کے لیے منتظر ہونا پریشان کن ہے اور اسی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں غیرمحفوظ مرد، خواتین اور بچے پھنس کر رہ گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کام کی ممانعت کی باعث لوگ سات اعشاریہ 55 ڈالر سے بمشکل گزارا کر رہے ہیں، ان کو اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ معلوم نہیں اور یہ اچھی صورت حال نہیں ہے۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برطانیہ کی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل پر پناہ گزینوں کے حوالے سے فیصلوں میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری جانب ہوم آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے افغانستان، یوکرین اور ہانگ کانگ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو نکلنے میں مدد دی تھی۔