اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال کے ’گھوڑے کی دیکھ بھال‘ نہ کرنے پر لیویز اہلکار کو سزا
اسسٹنٹ کمشنر اپر چترال کے ’گھوڑے کی دیکھ بھال‘ نہ کرنے پر لیویز اہلکار کو سزا
منگل 31 مئی 2022 19:19
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
اکرام الحق نے الزام عائد کیا ہے کہ ’ڈپٹی کمشنر اپر چترال کے اسسٹنٹ کمشنر کا ساتھ دے رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی تحصیل بونی کے اسسٹنٹ کمشنر پر لیویز کے ایک اہلکار کو اصطبل میں حبس بے جا میں رکھنے اور ان کے گھر پر چھاپہ مارنے کا الزام ہے۔
چترال کے لیویز اہلکار کے خاندان نے اسسٹنٹ کمشنر شاہ عدنان پر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے ذاتی گھوڑے کی دیکھ بھال نہ کرنے اور اصطبل کی صفائی ستھرائی کے احکامات ماننے سے انکار پر لیویز اہلکار کو دو گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھا اور بعد ازاں ان کو واش روم میں بند کردیا۔
لیویز اہلکار اکرام الحق کے چچا زاد بھائی فرید احمد رضا نے ٹیلی فون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’لیویز اہلکار پولو کا کھلاڑی ہے اور اسسٹنٹ کمشنر کے احکامات نہ ماننے کے باعث نہ صرف انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں بلکہ شندور پولو فیسٹیول کی سلیکشن کے ٹورنامنٹ میں بھی شرکت نہیں کرنے دی جا رہی۔‘
فرید احمد رضا نے بتایا کہ اکرام الحق شام کو کسی کام سے اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس گئے جہاں اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے ذاتی گھوڑے کا خیال رکھنے اور اصطبل کی صفائی ستھرائی کی ہدایت دی تھی۔
’اکرام الحق نے ان سے کہا کہ میں روز تو نہیں آسکتا لیکن کبھی کبھار آجایا کروں گا۔‘
ان کے مطابق اکرام الحق بطور پولو کھلاڑی بھرتی ہوئے تھے اور وہ اسسٹنٹ کمشنر ہاؤس میں ڈیوٹی پر مامور نہیں تھا۔
فرید احمد رضا نے کہا کہ ’ذاتی گھوڑے کی دیکھ بھال سے انکار پر اسسٹنٹ کمشنر آپے سے باہر ہوا اور دیگر سپاہیوں کو اکرام الحق کو قید کرنے کا حکم دیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اکرام الحق جب شام کے بعد وہاں سے نکلے تو رات ساڑھے گیارہ بجے لیویز کے اہلکاروں نے چھاپا مارا اور گھر والوں کو ہراساں کیا۔
’اس دوران ان کے ہمراہ کوئی خاتون اہلکار بھی موجود نہیں تھیں اور مرد اہلکار گھر میں موجود خواتین اور بزرگ افراد کو ہراساں کرتے رہے۔‘
اکرام الحق کے خاندان نے اگلی صبح اس واقعے کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں درخواست دی۔
فرید احمد رضا نے بتایا کہ ’ ڈپٹی کمشنر تو نہیں تھے لیکن دوسرے اسسٹنٹ کمشنر، تحصیل دار اور لیویز کے دیگر افسران نے وہاں پر معذرت کی اور کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی۔ ‘
’ہم نے اپنی خاندانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی غلطی تسلیم کرلی ہے تو معاملے کو ختم کردیا جائے۔ اگرچہ دیگر افسران نے تو معذرت کرلی تاہم مذکورہ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے دوبارہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘
اس حوالے سے اردو نیوز نے متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اپر چترال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم تادم تحریر ان سے رابطہ قائم نہ ہوسکا۔
ڈپٹی کمشنر چترال نے اس حوالے سے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ ’یہ ادارے کے اندر معمول کا واقعہ ہے۔ یہ ڈسپلن کا مسئلہ ہے جسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔‘
’اسسٹنٹ کمشنر لیویز فورس کے کمانڈنٹ ہیں اور ان کے جوان ان کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔ لیویز کا جوان یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ صرف پولو کے لیے بھرتی ہوا ہے اس کے علاوہ کوئی کام نہیں کرے گا، یہ واقعہ اپنی ذمہ داریوں کی عدم آگہی کی وجہ سے پیش آیا۔‘
دوسری جانب مذکورہ لیویز جوان نے الزام عائد کیا ہے کہ ’ڈپٹی کمشنر اس معاملے کی انکوائری کروانے کے بجائے اسسٹنٹ کمشنر کا ساتھ دے رہے ہیں، معاملے کے حقائق سامنے لانے کے لیے آزادانہ انکوائری کرنے کی ضرورت ہے۔‘