Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی طرف سے یوکرینی بحران کے خاتمے کےلیے کوششوں کی حمایت

باہمی تعلقات مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا ہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے منگل کو دفتر خارجہ ریاض میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ملاقات کی ہے۔ 
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ فیصل بن فرحان نے روسی ہم منصب کے ساتھ دونوں دوست ملکوں کے باہمی تعلقات اور انہیں مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے نیز بین الاقوامی حالات اور مسائل کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں پرموقف کا تبادلہ کیا۔

بین الاقوامی حالات پرموقف کا تبادلہ کیا ہے( فوٹو ایس پی اے)

یوکرینی بحران کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے مملکت کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ’ سعودی عرب بین الاقوامی قانون کے مطابق مسئلہ حل کرنے کے حق میں ہے۔ بحران کو ختم کرانے والے سیاسی حل تک رسائی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب امن و استحکام  کا خواہاں ہے۔ بحران کے سیاسی حل تک رسائی میں کردارادا کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔
اس موقع پر سیکریٹری خارجہ برائے سیاسی امور ڈاکٹر سعود الساطی، سیکریٹری خارجہ برائے بین الاقوامی امور ڈاکٹر عبدالرحمن الرسی اور روس میں متعین سعودی سفیر عبد الرحمن الاحمد بھی موجود تھے۔ 

 سعودی نائب وزیر خارجہ ریاض ایئرپورٹ پر خیرمقدم کے لیے موجود تھے(فوٹو ایس پی اے) 

قبل ازیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ان کے ہمراہ وفد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر  ریاض پہنچا تو سعودی نائب وزیر خارجہ انجینیئر ولید الخریجی، سیکریٹری خارجہ خالد السحلی اور روس میں متعین سعودی سفیرعبدالرحمن الاحمد کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روسی وزیر خارجہ کے خیرمقدم کے لیے موجود تھے۔ 
عرب نیوز نے روسی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا ریاض میں روسی وزیرخارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ سے بھی ملاقات کی ہے۔
 دونوں رہنماؤں نےعلاقائی و بین الاقوامی چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا اوراس بات پر زور دیا کہ’ دنیا بھر میں امن و استحکام اور ترقی کے حوالے سے بین الاقوامی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے مشاورت اور یکجہتی ضروری ہے‘۔
روسی وزیر خارجہ اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے مختلف شعبوں میں اسلامی دنیا اور روس کو ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ قریب لانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ روس، اوآئی سی کا مبصر رکن ہے اور اس حیثیت سے او آئی سی کے ساتھ کام کرے گا۔ 

شیئر: