ریڈیو پاکستان کے احاطے سے درخت کاٹ کر بیچے گئے؟
ڈی جی ریڈیو پاکستان نے بتایا کہ کاٹے گئے درخت سات لاکھ روپے میں بیچے گئے تھے جو ریکارڈ پر ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کو بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ریڈیو پاکستان نے مالی مشکلات سے نمٹنے کے لیے عمارت کے احاطے سے درخت کاٹ کر بیچ دیے۔
بدھ کو کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے توجہ دلائی کہ ریڈیو پاکستان کے احاطے سے درخت کاٹے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اُس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان عرفان کھچی سے پوچھا یہ درخت کیوں کاٹے؟ تو جواب ملا ہمیں پیسوں کی ضرورت تھی اس لیے ہم نے درخت بیچے۔‘
ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان ثمینہ فرزین نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں ریڈیو پاکستان میں بطور ڈی جی کے عہدے کا چارج سنبھالا ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ درخت کاٹنے کے لیے باضابطہ اشتہارات دیے۔ درختوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے سکیورٹی کے مسائل تھے۔
ڈی جی ریڈیو ثمینہ فرزین کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باعث درختوں کو کاٹ کر بیچا گیا۔ ’اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے درختوں کی کٹائی کا عمل رکوایا۔‘
کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ’آج آپ نے درخت کٹوائے کل آپ ٹرانسمیشن کے آلات بھی بیچ دیں گے۔‘
سینیٹر عرفان صدیقی نے ریڈیو پاکستان کی ڈی جی سے پوچھا کہ کیا آپ نے درخت کٹوانے سے پہلے کسی متعلقہ اتھارٹی سے پوچھا؟
عرفان صدیقی نے کمیٹی کے چیئرمین کو تجویز دی کی کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے ہو سکتا ہے اس میں کرپشن ہو۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان نے بتایا کہ کاٹے گئے درخت سات لاکھ روپے میں بیچے گئے تھے جو ریکارڈ پر ہے۔
کمیٹی کے چئیرمین نے اگلے اجلاس میں وزارت ماحولیات کے حکام کو کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہو کر معاملے پر رائے دینے کے لیے کہا ہے۔