سعودی عرب، اسلامی تعاون تنظیم( او آئی سی) قطر، کویت اور دیگر عرب ملکوں نے انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک رہنما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ’تکلیف دہ‘ تبصرے کی شدید مذمت کی ہے۔
بی جے پی کی خاتون ترجمان ’نوپور شرما نے ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں تکلیف دہ تبصرہ کیا تھا۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب، بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے پیغمبر اسلام کی توہین پر مشتمل بیان کی مذمت کرتا ہے‘۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا، کالج کے لان میں نماز ادا کرنے پر پروفیسر جبری رخصت پرNode ID: 673846
-
’اسلام مخالف تبصرہ‘، انڈیا میں جھڑپوں کے بعد 36 افراد گرفتارNode ID: 674601
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب نے دین اسلام کی مقدس ہستیوں کی توہین کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ آج بھی یہ موقف ہے اور آئندہ بھی یہی رہے گا‘۔ ’سعودی عرب تمام مذاہب کی مقدس شخصیات اور مذہبی علامتوں کی توہین کو مسترد کرتا ہے‘۔
وزارت خارجہ نے بی جے پی کی ترجمان کو معطل کیے اقدام کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔
بیان میں وزارت خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ’ سعودی عرب تمام مذاہب اور ان کے عقائد کے احترام پر زور دیتا تھا، ہے اور رہے گا۔‘
اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) نے انڈیا کی حکمراں جماعت کے عہدیدار کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کی۔
ایس پی اے کے مطابق او آئی سی نے بیان میں کہا کہ ’بی جے پی کے عہدیدار نے پیغمبر اسلام کی شان میں جو گستاخی کی ہے وہ انڈیا میں اسلام کے خلاف نفرت اور اسے بدنام کرنے والی شدت پذیر مہم کا ایک حصہ ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند اقدامات کیے جارہے ہیں۔ متعدد صوبوں کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، مسلمانوں کی املاک منہدم کرنے والے اقدامات اور ان پر بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے سلسلے کی کڑی ہے‘۔
او آئی سی نے انڈین حکام سے کہا کہ ’وہ اسلام کے خلاف ہر طرح کی ہرزہ سرائی اور توہین آمیز اقدامات کا سختی سے نوٹس لیں۔ اشتعال پھیلانے والوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد کے جرائم کرنے والوں کو عدالت میں پیش کریں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے۔
او آئی سی نےانڈین حکام سے یہ بھی کہا کہ ’وہ مسلمانوں کے حقوق اور ان کی مذہبی و ثقافتی شناخت، ان کے وقار اور ان کی عبادتگاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں‘۔
اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ’ وہ انڈین مسلمانوں کے خلاف تشدد بند کرانے کے لیے ضروری اقدامات اور انسانی حقوق کونسل خصوصی کارروائی کرے‘۔
اتوار کو بی جے پی نے کہا کہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا ہے اور پارٹی کی جانب سے ’کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخصیت‘ کی توہین کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
انڈیا کی حکمراں جماعت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے ’ایک اور بی جے پی رہنما نوین جندال کو سوشل میڈیا پر اسلام کے حوالے سے نامناسب تبصرہ کرنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔‘
بی جے پی رہنماؤں کے تبصروں سے کئی مسلم ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر کہا ’میں بی جے پی رہنما کی جانب سے ہمارے پیارے نبی کے بارے میں تکلیف دہ تبصرہ کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
I condemn in strongest possible words hurtful comments of India's BJP leader about our beloved Prophet (PBUH). Have said it repeatedly India under Modi is trampling religious freedoms & persecuting Muslims. World should take note & severely reprimand India. Our love for the >
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 5, 2022