Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی جے پی رہنما کا اسلام مخالف بیان، سعودی عرب، او آئی سی، عرب ممالک کی شدید مذمت

بی جے پی نے کہا ہے کہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: نوپور شرما ٹوئٹر)
سعودی عرب، اسلامی تعاون تنظیم( او آئی سی) قطر، کویت اور دیگر عرب ملکوں نے انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک رہنما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ’تکلیف دہ‘ تبصرے کی  شدید مذمت کی ہے۔
بی جے پی کی خاتون ترجمان ’نوپور شرما نے ٹی وی مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے بارے میں تکلیف دہ تبصرہ کیا تھا۔‘
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو بیان میں کہا  کہ ’سعودی عرب، بی جے پی کی ترجمان کی جانب سے پیغمبر اسلام کی توہین پر مشتمل بیان کی مذمت کرتا ہے‘۔ 
سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب نے دین اسلام کی مقدس ہستیوں کی توہین کو ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ آج بھی یہ موقف ہے اور آئندہ بھی یہی رہے گا‘۔ ’سعودی عرب تمام مذاہب کی مقدس شخصیات اور مذہبی علامتوں کی توہین کو مسترد کرتا ہے‘۔
وزارت خارجہ نے بی جے پی کی ترجمان کو معطل کیے اقدام کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ 
بیان میں وزارت خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ’ سعودی عرب تمام مذاہب اور ان کے عقائد کے احترام پر زور دیتا تھا، ہے اور رہے گا۔‘
اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) نے انڈیا کی حکمراں جماعت کے عہدیدار کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کی۔
ایس پی اے کے مطابق او آئی سی نے بیان میں کہا کہ ’بی جے پی کے عہدیدار نے پیغمبر اسلام کی شان میں جو گستاخی کی ہے وہ انڈیا میں اسلام کے خلاف نفرت اور اسے بدنام کرنے والی شدت پذیر مہم کا ایک حصہ ہے‘۔ 
بیان میں کہا گیا کہ ’انڈین مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند اقدامات کیے جارہے ہیں۔ متعدد صوبوں کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی، مسلمانوں کی املاک منہدم کرنے والے اقدامات اور ان پر بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے سلسلے کی کڑی ہے‘۔
او آئی سی نے انڈین حکام سے کہا کہ ’وہ اسلام کے خلاف ہر طرح کی ہرزہ سرائی اور توہین آمیز اقدامات کا سختی سے نوٹس لیں۔ اشتعال پھیلانے والوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور تشدد کے جرائم کرنے والوں کو عدالت میں پیش کریں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے۔

او آئی سی نے اسلام کے خلاف ہر طرح کی ہرزہ سرائی اور توہین آمیز اقدامات کا سختی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے( فوٹو سبق)

او آئی سی نےانڈین حکام سے یہ بھی کہا کہ ’وہ مسلمانوں کے حقوق اور ان کی مذہبی و ثقافتی شناخت، ان کے وقار اور ان کی عبادتگاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں‘۔ 
اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ’ وہ انڈین مسلمانوں کے خلاف تشدد بند کرانے کے لیے ضروری اقدامات اور انسانی حقوق کونسل خصوصی کارروائی کرے‘۔ 
اتوار کو بی جے پی نے کہا کہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا ہے اور  پارٹی کی جانب سے ’کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخصیت‘ کی توہین کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
انڈیا کی حکمراں جماعت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے ’ایک اور بی جے پی رہنما نوین جندال کو سوشل میڈیا پر اسلام کے حوالے سے نامناسب تبصرہ کرنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔‘
بی جے پی رہنماؤں کے تبصروں سے کئی مسلم ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم  شہباز شریف نے ٹوئٹر پر کہا ’میں بی جے پی رہنما کی جانب سے ہمارے پیارے نبی کے بارے میں تکلیف دہ تبصرہ کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
’میں نے کئی مرتبہ کہا ہے انڈیا مودی کے زیرقیادت مذہبی آزادیوں کو کچل اور مسلمانوں کو ظلم کا نشانہ بنا رہا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’پیغمبر اسلام کے ساتھ ہماری محبت سب سے بالاتر ہے اور پیغمبر کی محبت اور ناموس کے لیے تمام مسلمان اپنی جان قربان کر سکتے ہیں۔‘
قطر کی وزارت خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس ایشو پر انڈیا کے سفیر کو طلب کیا گیا ہے۔
قطری وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ ‘قطر بی جے پی کی جانب سے مذکورہ عہدیدار کو معطل کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن قطر توقع رکھتا ہے کہ انڈین حکومت اس کی فوری مذمت اور معافی مانگے گی۔‘
کویت میں بھی انڈین سفیر کو طلب کر کے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا۔ مراسلے میں بی جے پی رہنما کے تبصرے کو نہ صرف رد کیا گیا ہے بلکہ اس کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’عرب دنیا کو مودی اور ان کی فاشسٹ پارٹی کے خلاف کھڑے ہوتے دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔‘
واضح رہے عمران خان نے اپنے دور حکومت میں اسلامو فوبیا اور اسلام کی مقدس شخصیات کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کے حوالے سے زور دوار مہم چلائی تھی۔
ادھر پاکستان نے بی جے پی کے دو سینئر رہنماؤں کے توہین آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انڈین ناظم الامور کو طلب کر کے سے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے پیر کو جاری بیان کے مطابق انڈین ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گی اور یہ پیغام دیا گیا کہ ’بیانات  ناقابل قبول ہیں اور اس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔‘

شیئر: