خروج و عودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے؟
خروج و عودہ کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل کرایا جاسکتا ہے؟
بدھ 8 جون 2022 0:08
خروج و عودہ پر جانے والے غیر ملکی کارکن اگر مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے تو انہیں بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں رہنے والے غیرملکیوں کو چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزہ درکار ہوتا ہے جس کی فیس سو ریال ماہانہ ہوتی ہے۔
ایگزٹ ری انٹری ویزہ جسے عربی میں ’خروج و عودہ‘ کہا جاتا ہے، کے اجرا کے وقت دو ماہ کی فیس جمع کرائی جاتی ہے جو کہ دو سو ریال ہوتی ہے۔
دوماہ کا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کرنے کے بعد یہ صارف پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ چند دن بیرون مملکت رہے یا دوماہ۔ خروج و عودہ کی دو ماہ کی ابتدائی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں توسیع کرائی جا سکتی ہے۔
ایگزٹ ری انٹری ویزے کے قانون کے تحت غیرملکی جو خروج و عودہ پر جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں۔ بصورت دیگر ان پر خروج و عودہ کی خلاف ورزی درج ہوتی ہے۔
ایک شخص نے دریافت کیا، میرا خروج وعودہ جنوری 2019 میں ایکسپائر ہوگیا تھا۔ کیا میں نئے ویزے پر سعودی عرب آ سکتا ہوں؟
سعودی محکمہ پاسپورٹ جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ پر جانے والے غیر ملکی کارکن اگر مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے تو انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔
ایسے افراد جنہیں مملکت میں مذکورہ مدت کے لیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے، وہ کسی دوسرے ویزے پر اس مدت کے دوران مملکت نہیں آسکتے۔
بلیک لسٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں دوسرے ویزے پر مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم اگر بلیک لسٹ ہونے والے افراد مذکورہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہتے ہیں تو اس کی ایک ہی صورت ہے کہ وہ اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پر ہی مملکت آ سکتے ہیں۔
فیملی اقامہ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’سعودی عرب میں صحت کے شعبے میں ملازمت کرتا ہوں بچوں کو پاکستان بھیجا تھا، خروج و عودہ پر اب ان کا اقامہ کینسل کرانا چاہتا ہوں۔ کیا ممکن ہے کہ ان کا فائنل ایگزٹ لگا دوں؟ بچوں کی عمر 18 برس سے کم ہے؟
جوازات کے قانون کے مطابق ایسے تارکین جو خروج و عودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے ایگزٹ ری انٹری ویزے کو فائنل ایگزٹ میں تبدیل نہیں کرایا جاسکتا۔
ایگزٹ ری انٹری ویزے کو اس وقت تک کینسل کرایا جا سکتا ہے جب تک اسے استعمال نہ کیا گیا ہو۔ مملکت سے جانے کے بعد جوازات کے سسٹم میں خروج و عودہ پر جانے والے کسی شخص کا خواہ وہ کارکن ہو یا مرافق (ڈیپینڈنٹ) ان کا فائنل ایگزٹ لگانا ممکن نہیں ہوتا۔
ایسے افراد جو خروج و عودہ پر گئے ہوئے ہیں ان کا اقامہ کینسل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ وہ یہ کہ جب خروج و عودہ کی مدت ختم ہو جائے تو ’ابشر‘ اکاؤنٹ پر موجود ’خرج ولم یعد‘ کی سہولت کے ذریعے اقامہ کینسل کرانا ممکن ہوتا ہے۔
اقامہ کینسل کرانے کی دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ خروج و عودہ ویزہ کی مدت ایکسپائر ہونے کے چھ ماہ گزرنے کے بعد جوازات کے سسٹم میں خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والے کی فائل کلوز کر دی جاتی ہے۔ ایسے غیرملکیوں کو جوازات کا خودکار سسٹم ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیتا ہے اس صورت میں بھی کارکن کا اقامہ کینسل ہو جاتا ہے۔
واضح رہے خرج و لم یعد یعنی ’جاکر واپس نہ آنے والے‘ کی خلاف ورزی سے مرافقین ’ڈیپینڈنٹ ‘ مستثنٰی ہوتے ہیں کیونکہ وہ مملکت میں ورک ویزے پر مقیم نہیں ہوتے۔