پیغمبر اسلام کے خلاف ’توہین آمیز‘ تبصرہ، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں انڈین سفیر طلب
پیغمبر اسلام کے خلاف ’توہین آمیز‘ تبصرہ، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں انڈین سفیر طلب
منگل 7 جون 2022 20:53
ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے بھی انڈین سیاست دانوں کی توہین آمیز تبصرے کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے (فوٹو: روئٹرز)
انڈونیشیا اور ملائیشیا نے اپنے ملکوں میں انڈین سفیروں کو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے دو عہدیداروں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ’توہین آمیز‘ تبصرے پر طلب کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انڈین سفیروں کو ایسے وقت میں طلب کیا گیا جب عرب اور مسلم دنیا میں اس واقعے پر غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
اس سے قبل مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک نے بھی انڈیا کے سفیروں کو طلب کیا تھا جبکہ کویت کے ایک سپر مارکیٹ نے انڈین مصنوعات کو اپنے سٹورز سے ہٹا دیا ہے۔
انڈونیشیا کی وزارت کے خارجہ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کو جکارتہ میں انڈین سفیر منوج کمار بھارتی کو طلب کیا گیا اور حکومت نے مسلم مخالف بیان پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ٹوئٹر پر انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انڈونیشیا دو انڈین سیاست دانوں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ناقابل قبول توہین آمیز بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے بھی انڈین سیاست دانوں کے توہین آمیز تبصرے کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ’ملائیشیا نے اسلاموفوبیا کو ختم کرنے اور امن و استحکام کے مفاد کی خاطر اشتعال انگیز کارروائی کو روکنے کے لیے انڈیا سے اکٹھے کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘
انڈونیشیا کے علما کونسل کے سینیئر ایگزیکٹیو صدر نوتو عبدالحکیم نے ایک بیان میں نوپور شرما کے الفاظ کو غیر ذمہ دارانہ، بے حسی پر مبنی اور باعث تکلیف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بی جے پی کی رہنما کے تبصرے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
قبل ازیں سعودی عرب، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) قطر، کویت، پاکستان اور اور دیگر مسلمان ملکوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما نوپور شرما کی جانب سے پیغمبر اسلام کے خلاف ’تکلیف دہ‘ تبصرے کی شدید مذمت کی۔
وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی پر انڈیا میں مسلمان اقلیت کے خلاف امتیازی پالیسیوں کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔
دوسری جانب اتوار کو بی جے پی نے کہا کہ نوپور شرما کو معطل کر دیا گیا ہے اور پارٹی کی جانب سے ’کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخصیت‘ کی توہین کی مذمت بھی کی گئی ہے۔
انڈیا کی حکمراں جماعت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے ’ایک اور بی جے پی رہنما نوین جندال کو سوشل میڈیا پر اسلام کے حوالے سے نامناسب تبصرہ کرنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔‘