صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا اس منصوبے کا مقصد طالب علموں کو مثبت سرگرمیاں فراہم کرنا ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
سندھ حکومت نے صوبے بھر کے سکولوں میں موسیقی کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ ہے۔ محکمہ تعلیم نے منصوبے کو حتمی شکل دیتے ہوئے مسودہ تیار کر لیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے بدھ کو کہا اس منصوبے کا مقصد طالب علموں کو مثبت سرگرمیاں فراہم کرنا ہے۔ ’دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے کلچر کا فروغ ضروری ہے۔‘
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ محکمہ تعلیم نے اس حوالے سے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔
سید سردار علی شاہ نے کہا ہائی سکولز کے طالب علموں کے لیے مثبت سرگرمیوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ اس منصوبے میں ناصرف موسیقی کی کلاسز کا آغاز کیا جا رہا ہے بلکہ نعت خوانی، قرات سمیت دیگر شعبوں کو نصاب کا حصہ بنا رہے ہیں۔
’ابتدائی طور پر صوبے میں 15 سو اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے، جن میں نعت خواہ، قاری، آرٹسٹ اور موسیقار سمیت دیگر فنون لطیفہ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا جہاں اس منصوبے سے طلبا کو مثبت سرگرمیاں میسر آئیں گی وہیں صوبے میں نعت خوانی، قرات اور آرٹ سمیت دیگر شبعے میں خدمات سرانجام دینے والوں کو بھی روزگار کے مواقع ملیں گے۔
’اس وقت ہمارے معاشرے میں فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مستقل روزگار کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دے سکیں۔‘
’کسی صورت اس کی اجازت نہیں دے سکتے‘
مذہبی جماعتوں نے محکمہ تعلیم کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی مقامات پر غیر نصابی سرگرمیاں ضرور ہونی چاہیے لیکن موسیقی کو نصاب کا حصہ بنانا درست نہیں ہے۔ اسے کسی صورت نافذ نہیں ہونے دیں گے۔
اس حوالے سے جماعت اسمبلی کے رکن صوبائی اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا تھا سندھ حکومت نے اس سے قبل بھی یہ شوشا چھوڑا تھا۔ ہم نے اسمبلی میں اس کی بھرپور مخالفت کی تھی۔ ڈیڑھ سال پہلے وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ یہ ناچ، گانے کی نہیں بلکہ بینڈ اور دیگر شعبے کی بھرتیاں ہیں۔
’کسی صورت اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اسمبلی میں جب بھی یہ بات پیش کی جائے گی اس پر بھرپور آواز بلند کریں گے۔‘
خیال رہے اس سے قبل 2019 میں بھی محکمہ تعلیم سندھ نے سکولوں کی سطح پر موسیقی کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس پر مذہبی جماعتوں نے شدید ردعمل دیا تھا اور محکمہ تعلیم نے اس فیصلے کو موخر کر دیا تھا۔
صوبائی حکومت کے اس فیصلے پر ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو کی زیر صدارت اداہ نور حق میں صوبائی کونسل کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا تھا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کے فیصلے پر تفصیلی غور و فکر کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا صوبائی وزیر تعلیم کی طرف سے اسکولوں میں ناچ گانے کی کلاسز، موسیقی سکھانے کے لیے اساتذہ کا تقرر کے اعلان کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ مذہبی جماعتوں کے اراکین سندھ اسمبلی نے بھی اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اس فیصلے کو موخر کر دیا تھا۔