پیغمبر اسلام سے متعلق توہین آمیز تبصروں کے رد عمل میں جاری پرتشدد مظاہروں کے باعث انڈیا کی ریاست جھاڑکھنڈ میں حالات ابھی تک کشیدہ ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اتوار کو ریاست کے حساس علاقوں میں تعینات پولیس نفری میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہزاروں کے خلاف 25 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق ترجمان نوپور شرما کا توہین آمیز بیان سامنے آنے کے بعد نہ صرف انڈیا میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے بلکہ مسلمان ممالک نے بھی اس کی شدید مذمت کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں گستاخانہ تبصروں کے خلاف مظاہرے، دو افراد ہلاکNode ID: 676636
-
انڈیا کے 30 فوجیوں پر چھ قبائلی مزدوروں کو قتل کرنے کا الزامNode ID: 676936
دارالحکومت رانچی کے ڈپٹی کمشنر چاوی رانجن کے مطابق ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع رانچی میں انٹرنیٹ سروس 33 گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال کر دی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بحال ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی پوسٹس پر نظر رکھی ہوئی ہے اور افواہوں کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
فرقہ وارانہ فسادات سے بچنے کے لیے پولیس نے ریاست کے دو اضلاع مشرقی سنگھ بھوم اور سرائے قلعہ کھرساون میں فلیگ مارچ کیا اور ممنوعہ احکامات جاری کیے۔
ریاست بنگال میں بھی پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے ہیں جہاں مظاہرین نے اتوار کو بیتھوڈہاری ریلوے سٹیشن پر موجود ایک ٹرین کو نقصان پہنچایا۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شہر جموں میں پرامن احتجاج ہوا۔ گجر نگر کے علاقے میں مظاہرین نے بی جے پی کے خلاف احتجاج کیا۔
علاوہ ازیں ریاست اترپردیش کے پولیس افسر پراشنٹ کمار کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے اور سوشل میڈیا کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ ریاست اترپردیش کے شہر سہارنپور میں حکام کی جانب سے دو مسلمانوں کے گھر گرائے جانے کے بعد اتوار کو پریاگ راج میں بھی ایک مسلمان سیاستدان جاوید احمد کا گھر گرایا گیا ہے۔
ان سیاستدانوں پر جمعے کے روز توہین مذہب کے معاملے پر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام ہے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان اور سابق کرکٹر گوتم گمبھیر نے اترپردیش کی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکام نے صورتحال پر قابو پایا اور اس قسم کے رویے کی حوصلہ شکنی کی۔
Silence of so called ‘secular liberals’ on the sickening display of hatred & death threats throughout the country against a woman who has apologised is surely DEAFENING! #LetsTolerateIntolerance
— Gautam Gambhir (@GautamGambhir) June 12, 2022