رپورٹ کے مطابق میکڈونلڈز نے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ملک سے نکلنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے 850 ریسٹورنٹس فروخت کر دے گا۔
اتوار کو اس فوڈ کمپنی کی جانب سے ماسکو میں اپنے پہلے ریسٹورنٹس کو کھولا گیا جس نے میکڈونلڈز کو خریدا تھا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ تمام 850 آؤٹ لٹس کو کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ماسکو کے علاقے پشکن سکوائر پر ایک بڑی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس سے یہی لگتا ہے کہ ہر موقع پر امریکی کمپنی کی کاپی کی گئی ہے۔
فش برگرز، چکن نگٹس اور ڈبل چیز برگرز مینیو میں موجود ہیں۔
وکسنو اینڈ ٹوچکا کے چیف ایگزیکٹیو اولیگ پیروئف کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہمارے گاہکوں کو معیار یا ماحول میں کسی قسم کا فرق محسوس نہ ہو۔‘
رپورٹ کے مطابق نیا نام ماضی کے ان روسیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے رکھا گیا ہے جو مغربی اشیا کے استعمال کے عادی ہو چکے ہیں۔
ریسٹورنٹس کے سٹاف ممبرز کی یونیفارم پر لکھا گیا ہے ’وہی مسکراہٹیں‘
اسی طرح یہ الفاظ بھی لکھے گئے ہیں ’نام بدل جاتا ہے، محبت باقی رہ جاتی ہے۔‘
1990 میں جب پشکن سکوائر پر پہلا میکڈونلڈز کھولا تھا، اس وقت بھی ملازمین کے چہروں پر ایسی ہی خوشی تھی جو آج بھی روسیوں کو یاد ہے۔
32 سال قبل میکڈونلڈز کا آغاز روسی معشیت مغربی اشیا اور سروسز کی آمد کا اعلان بھی تھا۔
اتوار کو افتتاح کے موقع پر ریسٹورنٹس کے سامنے لوگوں کی قطاریں لگیں تاہم وہ سوویت یونین کے دور یں میکڈونلڈز کے سامنے لگنے والی قطاریں سے بہت چھوٹی تھیں۔
اپنا فوڈ حاصل کرنے کے لیے لائن میں لگی سردانا ڈونسکیا، جو 32 سال قبل کھلنے والے مکڈونلڈز کے افتتاح پر بھی موجود تھیں، کا کہنا ہے ’ہم کو معیار میں کمی سے بچنے کی ضرورت ہے، ہم میکڈونلڈز سے محبت کرتے تھے۔‘
میکڈونلڈز کے مقابلے میں موجودہ برانڈ کا مینیو چھوٹا ہے اور اس میں بگ میک، کچھ دوسرے برگرز اور میٹھی آئٹمز شامل نہیں ہیں۔
ڈبل چیز برگر کی قیمت 129 روبلز (دو اعشاریہ 31 ڈالر) ہے جبکہ میکڈونلڈز کے وقت اس کی قیمت 160 روبل تھی اسی طرح فش برگر میکڈونلڈز کے 190 روبلز کے مقابلے 169 روبل میں فروخت ہو رہا ہے۔
کمپنی کے کوالٹی مینیجر الیگزینڈر مرکولوف کا کہنا ہے کہ ’برگرز بنانے کے طریقہ کار میں تبدیلی نہیں کی گئی ہے جبکہ ان کی تیاری کے لیے میکڈونلڈز کے ہی سامان کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔‘
روس میں میکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس مارچ میں بند کر دیے گئے تھے جبکہ مئی میں فوڈ چین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس نے مکمل طورپر ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اور یوں 24 فروری کو یوکرین پر فوجی حملے کے بعد روس سے ایک بہت بڑا بزنس نکل گیا۔