Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکیوں کے لیے ’عربی قابلیت‘ ٹیسٹ کا آغاز

لسانی صلاحیتوں اور عربی زبان میں اعلی مہارت پر سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ فوٹو ٹوئٹر
سعودی عرب کے ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے تشخیصی کمیشن نے وزارت ثقافت کے اشتراک سے غیر مقامی عربی بولنے والوں کے لیے اپنی نوعیت کا پہلے عربی زبان کی اہلیت کے ٹیسٹ کا آغازکیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی فار عربی لینگوئج کی جانب سے لیے جانے والے اس ٹیسٹ کا مقصد علاقائی اور عالمی سطح پرعربی زبان کے استعمال کی حوصلہ افزائی اور حمایت کے ذریعے اسے مزید فروغ دینا ہے جو کہ سعودی وژن 2030 کے ترقی کے ایجنڈے اور اہداف میں سے ایک ہے۔

یہ ٹیسٹ غیر مقامی عرب طلبا کی اہلیت کی سطح  بڑھانے میں مددگار ہو گا۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں لکھا ہے کہ عربی قابلیت بڑھانے کا یہ ٹیسٹ عربی زبان کی خدمت اور اس کا مقام مزید بڑھانے میں مملکت کے اہم کردار کی توسیع کے طور پر آتا ہے۔  
یہ ٹیسٹ سعودی، علاقائی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں عربی زبان کے غیر مقامی طلباء اور ایسی تنظیموں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو غیر مقامی عربی بولنے والوں کو بھرتی کرتے ہیں تاکہ زبان کے حوالے سے اہلیت کی سطح  بڑھانے میں مدد مل سکے۔
وزیر ثقافت اور رائل کمیشن فار العلا کے گورنر شہزادہ بدر بن فرحان نے کہا ہے کہ امتحان دینے والوں کو ان کی لسانی صلاحیتوں اور عربی زبان کی مہارت کے ثبوت کے طور پر سرٹیفکیٹ دیا جائے گا جیسا کہ غیر ملکی کے لیے انگریزی کے ٹیسٹ میں بین الاقوامی انگلش لینگویج ٹیسٹنگ سسٹم میں دیا جاتا ہے۔

عربی زبان کے دیگر مضامین کے مطالعہ میں معاون و مددگار ثابت ہو گا۔ فوٹو ٹوئٹر

ریاض میں انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے مشیر اور قانون کے پروفیسر اسامہ غنیم العبیدی کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو کسی عرب ملک کی یونیورسٹی میں داخلہ لینے یا کوئی کام کرنے کے خواہش مند ہیں ان کے لیے یہ ٹیسٹ عربی زبان کی مہارت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
علاوہ ازیں قابلیت کا یہ امتحان غیر مقامی عربی بولنے والوں کی عربی زبان یا متعلقہ شعبوں میں مطالعہ کرنے اور مہارت حاصل کرنے یا عربی زبان کے دیگر بڑے مضامین جیسے مذہب، تاریخ اور قانون کا مطالعہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے میں معاون و مددگار ثابت ہو گا۔
ٹیسٹ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ طلباء  یا سکالرز لسانی طور پر اتنے اہل ہیں کہ وہ عربی زبان میں کسی بھی شعبے کو پڑھ سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔
زبانوں کے لیے مشترکہ یورپی فریم ورک آف ریفرنس کے معیار کے مطابق 12 جون کو شروع ہونے والا یہ ٹیسٹ بہترین بین الاقوامی طریقوں کو مدنظر رکھتے ہوئےعربی زبان کی تمام مہارتوں، پڑھنے، لکھنے، سننے اور گفتگو  کرنے کی  سطح  کے لیے معیاری ٹیسٹ قائم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

وژن 2030 میں ترقی کے اہداف میں عربی زبان کی وسعت اہم سنگ میل ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی کی کوششوں کے باعث یہ ٹیسٹ مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پرعربی زبان کے کردار کو مضبوط کرے گا اور عربی اور اسلامی ثقافت کی لسانی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گا۔
اس سے قبل اس سطح پرغیر مقامی عربی بولنے والوں کے لیے قابل اعتماد اور معیاری ٹیسٹ نہیں تھا اس لیے یہ اپنی نوعیت کا پہلا ٹیسٹ شمار کیا جاتا ہے۔
عربی زبان کا ٹیسٹ سرکردہ ماہرین تعلیم، لسانیات کے ماہرین اور پیشہ ور افراد کے ایک گروپ نے مرتب کیا ہے۔
 

شیئر: