Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جبری گمشدگیوں کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی: ایچ آر سی پی

انسانی حقوق کمیشن کی گورننگ کونسل کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا (فوٹو: ایچ آر سی پی)
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے بڑھتے سیاسی انتشار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت، پارلیمان کی بالادستی اور آئین پر عملدرآمد کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
سنیچر کو لاہور میں ایچ آر سی سی کی گورننگ کونسل کے اجلاس کے بعد ہیومن رائٹس کمیشن کی پریس ریلیز میں معاشی عدم استحکام، مہنگائی اور غذائی عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ان سے متوسط طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔‘
پریس ریلیز کے مطابق ’ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب سیاسی انتشار کا شکار ہے اور ایچ آر سی پی ملک کو درپیش مسائل پر غیرجانبدارانہ اتفاق رائے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
ایچ آر سی پی نے انسانی حقوق کے حوالے سے مسائل پر بھی فکرمندی کا اظہار کیا گیا۔
ایچ آر سی پی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے مشاہدے میں آیا ہے کہ پاکستان میں پرامن مظاہرین پر پولیس کے تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں جبکہ ریاست مخالفت الزامات پر سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں بھی معمول بن گئی ہیں۔
’آزادی صحافی کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہے اور صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ریاست کو عوام کے آزادی اظہار رائے اور پرامن اجتماع کا احترام کرنا چاہیے۔‘
کونسل نے حکومت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ’جبری گمشدگیوں کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آئی، خصوصاً بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا میں۔‘
کونسل نے اس مطالبے کا اعادہ بھی کیا کہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دیا جائے اور ریاست  کو  تمام افراد کو جبری گمشدگیوں سے تحفظ دینا چاہیے۔
ایچ آر سی پی کی کونسل کے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ خواتین اور خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
مذہبی اقلیتیں ہجوم کے ہاتھوں ہلاکتوں کے واقعات کے بعد ابھی تک خطرے میں ہیں جبکہ احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ایچ آر سی پی نے حکومت کو  مذہبی شدت پسندی کو  کم کرنے کے کے لیے اقدامات کرنے پر زور دیا اور کہا ہے کہ 2014 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اقلیتوں کو قانوی حیثیت فراہم کی جائے۔

شیئر: