محمد اکرم 80 کی دہائی میں پاکستان کے ضلع جہلم سے برطانیہ منتقل ہوئے۔ کچھ ہی عرصے بعد انھوں نے اپنے اہل خانہ کو بھی بلا لیا۔ ان کی اولادیں بھی وہیں پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں۔ بچے جوان ہوئے تو سب بھائیوں نے پاکستان جا کر اپنے خاندان میں بچوں کی شادیاں کرنے کا سوچا۔
عموماً تو برطانیہ سے پاکستان آنے والے لڑکی یا لڑکے کی شادی پاکستان میں کسی رشتہ دار سے کی جاتی ہے لیکن محمد اکرم نے اپنی بیٹی کی شادی برطانیہ میں اپنے ساتھ ہی رہائش پذیر بھائی کے بیٹے سے کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں خاندان پاکستان آئے۔ دولت کی ریل پیل کے باعث شادی بڑی دھوم دھام سے ہوئی۔
بدقسمتی سے یہ شادی تین سال بعد ختم ہوگئی۔ دونوں خاندانوں میں تو کوئی دراڑ نہ پڑی لیکن محمد اکرم کی بیٹی سعدیہ اکرم دونوں خاندانوں کی نظر میں مجرم ٹھہریں اور اس شادی کے ٹوٹنے کا ذمہ دار انہیں قرار دے دیا گیا۔ صرف والدین ہی نہیں بھائیوں سمیت دیگر رشتہ داروں نے بھی گھر میں رہنے کے باوجود سعدیہ سے بول چال بند کر دی جس کا اس کی نفسیاتی صحت پر بہت اثر پڑا۔
مزید پڑھیں
-
13سالہ بیٹی کی 29سالہ شخص سے جبری شادی کرانیوالی ماں کو عمر قیدNode ID: 253411
-
سمگلنگ کا خدشہ، چین نے 90 پاکستانی ’دلہنوں‘ کے ویزے روک دیےNode ID: 420026
-
بنگلہ دیشی نکاح رجسٹرار ’قبول ہے‘ سننے کو ترس گئےNode ID: 490691