سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم صرف الیکشن نہیں چاہتے اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک صاف اور شفاف الیکشن کی تاریخ نہیں دی جاتی۔‘
اتوار کو ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے نیوٹرلز کو سمجھایا تھا کہ ان سے یہ ملک سنبھالا نہیں جائے گا۔ میں نے شوکت ترین کو کہا کہ ان کو بتاو کہ یہ وقت نہیں ہے ملک میں سازش کو کامیاب ہونے دینے کا۔ ہم بڑی مشکل سے یہاں تک پہنچے ہیں۔‘
عمران خان کا حکومت کے بارے میں کہنا تھا کہ ’ان کا مقصد این آر او ٹو لینے کا تھا مہنگائی ختم کرنا نہیں تھا۔ ان کو پہلا این آر او جنرل مشرف نے دیا۔‘
مزید پڑھیں
-
’نواز شریف حکومت کا حصہ نہیں، مشرف پر ذاتی حیثیت میں بات کی‘Node ID: 677986
’یہ نیب ترامیم کا جو قانون لے کر آئے ہیں یہ انہوں نے اس وقت بھی پیش کیا جب فیٹف کے لیے قانون منظور کیا۔ یہ واک آؤٹ کر گئے تھے۔ ہم نے خود ہی ان کے بغیر قانون پاس کروایا۔‘
ان کہنا تھا کہ ’ہر جمہوریت حق دیتی ہے کہ جب معاشرے میں ناانصافی کے خلاف آواز بلند کریں۔ مجھے خوف ہے قیمتیں اور بڑھنے والی ہیں۔ ہمارا تنخواہ دار اور دیگر طبقے متاثر ہوں گے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کے لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان نے بارودی سرنگیں چھوڑ دی ہیں۔ ہمارے بعد پیٹرول، گیس، آٹا، چینی چاول اور ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی۔‘
’جب سے یہ آئے ہیں انہوں نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائیں جس کا اثر ہر طبقے پر پڑے گا۔ جولائی میں جب بجلی کے بل آئیں گے تو لوگوں کو پتا چلے گا کہ کتنا بڑا بم پڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں آئی ایم ایف نے کہا کہ پیٹرول کی قمیتیں بڑھائیں تو ہم نے نہیں بڑھائیں۔ ہم نے بھی اسی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کیا۔ ہم اور جگہوں سے پیسے بچا کر سبسڈی دی۔ ہم نے کوشش کی کہ لوگوں پر پریشر نہ پڑے۔ عالمی مہنگائی تو پچھلے سال سے ہے۔‘
’یہ کہتے ہیں کہ انہیں برا پاکستان ملا۔ یہ اصل میں بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئے۔ ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی کم کیا اور معیشت کی گروتھ بھی ہوئی۔ مہنگائی کے علاوہ معیشت بھی خطرے میں ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مہنگائی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔
لاہور میں لبرٹی مارکیٹ، کراچی میں شاہراہ قائدین، اسلام آباد میں ایف نائن پارک اور پشاور میں ہشت نگر میں احتجاج کیا گیا جہاں قائدین نے تقاریر کیں۔
اسلام آباد میں احتجاجی جلسہ ایف نائن پارک میں ہوا جہاں صبح سے تیاریاں جاری تھیں، تاہم بارش کی وجہ سے احتجاجی پروگرام تاخیر کا شکار ہوا۔ احتجاج کا وقت اگرچہ 9 بجے رکھا گیا، لیکن کارکنان کی بڑی تعداد مغرب کے بعد ایف نائن پہنچنا شروع ہو گئی تھی۔
کارکنان ٹولیوں کی صورت میں پہنچتے رہے اور موجودہ حکومت کے خلاف احتجاجی نعرے بازی کرتے رہے۔ اس دوران اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا جس سے وقتی طور پر احتجاجی پروگرام اور انتظامات متاثر ہوئے، تاہم کارکنان اپنی جگہ پر موجود رہے۔
پاکستان تحریک انصاف حکومت کی تبدیلی کے بعد کئی روز تک ایف نائن پارک میں احتجاج کرتی رہی ہے۔ ابتدا میں کارکنان کی بڑی تعداد روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے احتجاج میں شرکت رہی۔ تاہم آہستہ آہستہ شرکت محدود ہوتی گئی۔ اتوار کوعمران خان کی کال پر ہونے والے احتجاج میں ایک بار پھر بڑی تعداد میں کارکنان شریک ہوئے۔
اسلام آباد میں ہونے والے مظاہرے سے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر، علی اعوان، ڈاکٹر شہزاد وسیم اور دیگر نے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے خاتمے کا بیانیہ لے کر آنے والی حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ سازش کے ذریعے آنے والی حکومت نے ملکی ترقی کا سفر روک دیا ہے۔
اسد عمر کے خطاب کے دوران ایک کمسن بچی سٹیج آ گئی اور بات کرنے کی درخواست کی۔ اسد عمر نے مائیک بچی کے حوالے کیا تو بچی نے کہا کہ ’ہم عمران خان کے ساتھ ہیں اور عمران خان کے لیے جان بھی حاضر ہے۔‘
اس پر اسد عمر نے کہا کہ ’اس جذبے کو کیسے روک پاو گے۔‘
دوسری جانب راولپنڈی کی کمرشل مارکیٹ میں بھی احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں پی ٹی آئی کے مقامی رہنماوں اور مراد سعید سمیت سابق وزیر داخلہ شیخ ریشد احمد نے خطاب کیا۔
شدید بارش میں ہونے والے اس مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’موجودہ حکمران بوٹ پالش کرکے سازش کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں ان سے بڑا چور حکمران آج تک نہیں آیا۔ باپ وزیر اعظم اور بیٹا وزیر اعلیٰ بن گیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’عوام عمران خان کے ساتھ ہیں اسی وجہ سے بارش کے باوجود باہر نکلے ہیں۔ الیکشن نہ کروائے گئے تو عوام ان حکمرانوں کو بہا لے جائیں گے۔‘
مریم اورنگزیب کا ردعمل