Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہٹلر کے سوویت یونین پر حملے کی یاد میں یومِ سوگ، ’پوتن بیمار پڑ گئے؟‘

ہٹلر نے 22 جون 1941 کو سوویت یونین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
ایک دوسرے سے نبرد آزما یوکرین اور روس وہی ملک ہیں جن پر سنہ 1941 میں ہٹلر نے حملہ کیا تھا، چونکہ اس وقت دونوں ممالک ایک ریاست سوویت یونین کا حصہ تھے اس لیے 22 جون کو دونوں طرف یوم سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
یوم سوگ کی تقریبات کے دوران روسی صدر پوتن کے بیمار پڑنے کی خبر بھی سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کئی ماہ سے جاری جنگ میں روس کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے اور اس کی وجہ اس کے پاس موجود بھاری اسلحہ ہے۔
اس بات کو پچھلے دنوں یوکرین صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اپنے ٹی وی خطاب میں تسلیم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اچھی حکمت عملی کی بدولت لوہانسک میں یوکرینی فوج اپنے دفاع کو مضبوط بنا رہی ہے۔
ان کے مطابق ’یہ ایک مشکل علاقہ ہے کیونکہ حملہ آور فوج بھی ڈونیٹسک کی طرف سے اس پر دباؤ ڈال رہی ہے۔‘
لوہانسک اور ڈونیٹسک صوبوں کو مشترکہ طور پر دونباس کہا جاتا ہے، جہاں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند 2014 سے یوکرین کی فوج سے لڑ رہے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے موقع پر 22 جون 1941 کو ہٹلر کی نازی جرمن فورسز نے اس وقت کے سوویت یونین پر حملہ کیا تھا۔
اسی طرح دونوں ممالک کے پڑوسی بیلاروس میں بھی اسے سوگ کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے کیونکہ بیلاروس بھی اس وقت سوویت یونین کا حصہ تھا۔

روسی صدر پوتن کی بیماری کے حوالے سے خبریں سامنے آئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ہٹلر کے حملے کے بعد جنگ 1418 روز تک جاری رہی تھی اس دوران ایک انداز کے مطابق دو کروڑ 70 لاکھ کے قریب سوویت فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔
روس کے صدر پوتن، جن کا کہنا ہے ’روس نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن وہاں سے نازیوں  کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے شروع کیا ہے۔‘ وہ آج ہٹلر کے حملے کے بعد مرنے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائیں گے۔
دوسری جانب یوکرینی حکومت اور اس کے حامی روسی حملے کو ناجائز قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں پوتن نے بغیر کسی وجہ سے اتنی بڑی جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔
اسی طرح عالمی جنگ میں مرنے والوں کی برسی کے موقع پر روسی وزارت دفاع نے بدھ کو جنگ سے متعلق دستاویزات جاری کی ہیں، جن میں وہ بھی شامل ہے جس میں جرمنی کی جانب سے سوویت فوج پر گرجا گھروں اور قبرستانوں پر بمباری کا الزام لگایا گیا تھا۔

24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دونوں میں لڑائی جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)

روسی وزارت دفاع کا بیان میں کہنا ہے کہ ’آج کی طرح 1941 میں بھی نازیوں نے ہماری ریاست کو بدنام کرنے کے لیے اشتعال انگیزی سے کام لیا تھا۔‘

روسی صدر پوتن کی بیماری

دوسری جانب اے ایف پی نے روس کی مقامی ویب  سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا ہے کہ روسی صدر پوتن، جو اکتوبر میں 70 برس کے ہو جائیں گے، بیمار پڑ گئے ہیں، تاہم اس کی تصدیق ہونا کافی مشکل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پوتن کی صحت کے حوالے سے اپریل میں روسی زبان کی ایک ویب سائٹ میں معلومات شائع ہوئی تھیں، جس میں اوپن سورس ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے بتایا گیا تھا، کہ پوتن نے سوچی شہر میں ڈاکٹروں کے ایک پینل سے ملاقات کی تھی۔
اس پینل میں تھائرائیڈ کینسر کے ماہر یوگینی سیلیوانوف بھی شامل تھے۔ جو اکثر انہی دنوں میں سوچی کا دورہ کرتے رہے ہیں جن دنوں پوتن عوامی سطح پر نگاہوں سے غائب رہے۔

شیئر: