تحریری فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ نے لکھا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دعا زہرہ کی عمر کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کی آبزرویشن رکاوٹ نہیں ہوگی۔ ’درخواست گزار کا حق ہے کہ وہ قانون کے مطابق دعا زہرہ کی عمر کے حوالے سے رپورٹ کو چیلنج کرے۔‘
فیصلے کے مطابق دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ’اگر ہمیں میڈیکل رپورٹ چیلنج کرنے کی اجازت دی جائے تو درخواست واپس لے لیں گے۔‘
عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر مقدمہ نمٹا دیا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے وکیل کی درخواست واپسی کو منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کے ساتھ کیس نمٹا دیا تھا۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی کہ متعلقہ کیس دائرہ کار میں نہیں، میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے وکیل نے بتایا کہ ’ہم نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔ عدالت نے میڈیکل بورڈ کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کا کہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا عمر کے تعین کا فیصلہ بندش نہیں۔ ’عمر کے تعین کے حوالے سے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی درخواست دیں گے۔ عمر کے تعین کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں بنے گا۔‘
دعا زہرہ کے والدین نے بیٹی کے بیرون ملک سفر اور کسی بھی فورم پر انٹرویو دینے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ’دعا زہرہ کو بیرون ملک لے جائے جانے کا خدشہ ہے۔ عدالت دعا زہرہ کو باہر جانے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔‘
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’دعا زہرہ کی عمر کم ہونے کی وجہ سے انہیں کسی بھی فورم پر بات کرنے سے روکا جائے۔‘