صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس(سی جے پی) نے انڈین حکومت کی درخواست پر مختلف صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے اکاؤٹس بند کرنے اور انڈیا میں ان کاؤنٹس تک رسائی روکنے کے مذمت کی ہے۔
انڈیا میں بلاک کیے جانے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس میں پاکستان کے سرکاری ریڈیو اور مختلف سفارت خانوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔
سی پی جے ایشیا کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے ٹوئٹر کی جانب سے انڈین حکومت کی درخواست پر عمل کرکے صحافی رعنا ایوب کے اکاؤنٹ تک رسائی روکنے اور کالم نگار سی جے ورلیمن کے اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کا عمل سوشل میڈیا پر سنسر سب کے نئے ٹرینڈ کا حصہ ہے جو کہ ناقابل قبول ہے۔
سی پی جے نے اس ٹرینڈ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی آوازیں جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔
مزید پڑھیں
-
بی جے پی کی صدارتی امیدوار قبائلی خاتون دروپدی مرمو کون ہیں؟Node ID: 679801
-
مہاراشٹر کے سیاسی بحران اور پاکستانی سیاست میں کیا مماثلت؟Node ID: 680076
-
انڈین صحافی محمد زبیر ’مذہبی منافرت پھیلانے‘ کے الزام میں گرفتارNode ID: 681116
قبل ازیں صحافی رعنا ایوب نے ٹوئٹر کی جانب سے موصول ہونے والے مسیج کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ہیلو ٹوئٹر، یہ کیا ہے؟
ٹوئٹر کی جانب سے رعنا ایوب کو بھیجے گئے مسیج میں کہا گیا تھا کہ انڈیا کیےمقامی قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے ہم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے تحت اس کاؤٹ تک انڈیا میں رسائی روک دی ہے۔
صحافی رعنا ایوب وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) حکومت کی پالیسیوں کی سخت ناقد ہیں۔ انہوں نے گجرات فسادات اور فرضی اِنکاونٹرز وغیرہ کے حوالے سے آٹھ ماہ کا ایک سٹنگ آپریشن بھی کیا تھا۔ یہ مواد بعد میں 'گجرات فائلز‘ کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوا۔ اس کتاب میں نریندر مودی اور امیت شاہ کے حوالے سے بہت سے انکشافات ہیں۔
قبل ازیں ٹوئٹر نے آسٹریلوی صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمن کا اکاؤنٹ انڈیا میں بلاک کر دیا تھا۔ سی جے ورلیمن اسلامو فوبیا اور انڈین حکومت کی اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کے سخت ناقد رہے ہیں۔
Twitter complying with Indian government's directive to withhold journalist @RanaAyyub's tweet and block columnist @cjwerleman's account in India are part of an unacceptable new trend of censorship on social media. This must stop! Journalists voices are essential for a democracy https://t.co/jtXvHP6Nq3
— CPJ Asia (@CPJAsia) June 27, 2022
سی جے ورلیمن کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ انڈیا میں نریندر مودی کی ہندو فاشسٹ حکومت کے مطالبے پر بلاک کیا ہے۔
ٹوئٹر نے صرف صحافیوں ہی نہیں بلکہ بہت سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے کارکنان اور اداروں کے اکاؤنٹس تک رسائی بھی انڈین حکومت کی درخواست پر روک دی ہے۔
انڈین ویٹ سائیٹ دی وائر کے مطابق انڈیا میں کسانوں کی زرعی قوانین کے خلاف تحریک کے دوران سرگرم دو اکاؤنٹس تک رسائی بھی روک دی گئی ہے۔
Good news. Pakistan state broadcaster @radiopakistan banned in India after a legal complaint made against it by Government of India. Radio Pakistan is known to spread fake news against India on Kashmir. Mouthpiece of Pakistan deep state. pic.twitter.com/3auM4bz5o7
— Aditya Raj Kaul (@AdityaRajKaul) June 27, 2022