اس پوری سیریز کی خاص بات انگلینڈ کی جانب سے اپنی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے انداز میں بدلاؤ لانا ہے۔
اس سیریز سے قبل انگلینڈ نے ٹیسٹ ٹیم کے لیے نیوزی لینڈ کے سابق کپتان برینڈن مکلم کی خدمات حاصل کی تھیں اور اس کے ساتھ ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی بین سٹوکس کے حوالے کی تھی۔
ٹیسٹ سیریز سے قبل کرکٹ ماہرین کے مطابق انگلینڈ کی جانب سے جارحانہ کھیلنے کی توقع کی جارہی تھی جس پر انگلینڈ ٹیم پورا بھی اتری ہے۔
سیریز کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ انگلینڈ نے تینوں ٹیسٹ میچز میں چوتھی اننگز میں ہدف حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔
انگلینڈ نے پہلے ٹیسٹ میچ میں 277 رنز کا ہدف 78 اوورز، دوسرے ٹیسٹ میچ میں 299 رنز کا ہدف 50 اوورز، جبکہ تیسرے ٹیسٹ میچ میں 296 رنز کا ہدف 54 اوورز میں عبور کیا تھا۔
برینڈن مکلم کی ’اٹیکنگ کرکٹ‘ کا نظریہ انگلش بیٹر جو روٹ میں خوب نظر آیا جنھوں نے سیریز میں 99 رنز کی اوسط سے 2 سینچریوں اور 1 نصف سنچری کی مدد سے 396 رنز بنا کر پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ حاصل کیا۔
جو روٹ دو بار غیر روایتی طریقے سے شاٹ لگا کر خبروں کی زینت بھی بنے رہے۔
انگلینڈ کی جانب سے اس سیریز میں 30 چھکے لگائے گئے ہیں۔
پوری سیریز میں نیوزی لینڈ کی جانب سے صرف ڈیرل مچل، ٹام بلنڈل اور ٹرینٹ بولٹ ہی متاثر کن کارکردگی دکھا سکے۔
ڈٰیرل مچل نے تین میچز میں 107 رنز کی اوسط سے 3 سنچریوں کی مدد سے 538 رنز بنا کر جو روٹ کے ساتھ پلیئر آف دی سیریز قرار پائے، جبکہ ٹرینٹ بولٹ نے 28 کی اوسط سے 16 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔
اس سیریز کے اختتام کے ساتھ دفاعی چمپئین نیوزی لینڈ 2023 کی ورلڈ چمپئین شپ میں تنزلی کی بعد انگلینڈ سے نیچے آٹھویں نمبر پر پہنچ گیا ہے، جبکہ انگلینڈ ترقی کے بعد ساتویں نمبر پر موجود ہے۔
خیال رہے کہ انگلینڈ ٹیم یکم جولائی سے انڈیا کے خلاف 2021 کی ٹیسٹ سیریز کا بقیہ پانچواں میچ کھیلے گی، سیریز میں انڈیا کو 1-2 کی برتری حاصل ہے۔