ریت اور دھول کے طوفانوں کے واقعات اور شدت ہرسال مختلف ہوتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
عرصہ دراز سے سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں ریت اور دھول کے طوفانوں کا وسیع پیمانے پر پھیلنا قدرتی طور پر موسمی پہلو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق حالیہ برسوں میں دھول اور ریت کے بڑھتے ہوئے طوفانوں کے مضر صحت ماحولیاتی اثرات پر سائنس دان خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں، جس کے باعث سعودی حکام کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور خلیج عرب میں ریت کے طوفان کوئی اچھنبے کی بات نہیں، یہ زمین کی سطح کے نسبتاً قریب واقع ہوتے ہیں لیکن دھول کے باریک ذرات میلوں تک فضا میں اٹھتے ہیں اورتیز ہوائیں انہیں طویل فاصلے تک لے جاتی ہیں۔
سعودی عرب ریت کے شدید طوفانوں کے لیے خاص مقام رہا ہے کیونکہ یہ تقریباً پورے جزیرہ نما عرب پر قائم ہے اور بنیادی طور پر مغربی اور وسطی علاقوں میں چٹانی خطوں کے ساتھ یہاں ایک بڑا صحرا ہے۔
مملکت میں پھیلے ہوئے ریتیلے خاکستری اور سرخ خطوں کا وسیع وعریض علاقہ سعودی عرب کو کچھ سخت ترین ریت کے طوفانوں سے دوچار کرتا ہے جو بنیادی طور پر شمال یا مغرب سے آتے ہیں۔
اس طرح کے طوفان اکثر اوقات بصارت کو دھندلا دیتے ہیں، میری ٹائم اور فلائٹ آپریشن میں خلل ڈالتے ہیں، انسانی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کے باعث بسا اوقات سکول بند کرنے پڑتے ہیں اور نیلے آسمان کو بھی نارنجی رنگ میں بدل دیتے ہیں۔
اسی طرح گذشتہ ماہ بھی ریت کے بڑے طوفان نے سعودی عرب، عراق، ایران، کویت اور متحدہ عرب امارات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس طوفان نے ہزاروں افراد کو ہسپتال پہنچا دیا کیونکہ ہوا میں دھول کے باریک ذرات کے باعث دمہ کے مرض میں اضافہ اور بیکٹیریا اور محلق وائرس کے ساتھ بہت کچھ اس سے منسلک تھا۔
محکمہ موسمیات کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسم اور آب و ہوا کے پیش نظر ایسے طوفان کے باعث دھول کئی دنوں تک فضا میں رہ سکتی ہے اور کافی دور تک سفر کر سکتی ہے۔
کچھ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ریت کے طوفان کی تعداد اور شدت بڑھ سکتی ہے۔
سعودی عرب کے قومی مرکز برائے موسمیات کے ترجمان حسین القحطانی کے مطابق مملکت کے مشرقی ریجن میں ریت اور مٹی کے طوفانوں میں قابل ذکر اضافہ شمالی ہواؤں کے سامنے آنے کی وجہ سے ہے جو عام طور پر مملکت سے ٹکراتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دھول کے طوفانوں کے واقعات اور شدت ہرسال مختلف ہوتی ہے اورعالمی موسمیاتی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ دنیا انتہائی موسمیاتی تبدیلی کے ہنگامہ خیز دورسے گزر رہی ہے۔
کئی دنوں تک 45 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ گرد و غبار کے طوفان علاقے میں ایک عام بات ہے۔