یوکرین میں عمارت پر حملے میں 21 افراد ہلاک
جمعے کو یوکرین کے ایک تفریحی پارک پر بھی حملہ کیا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کی فوج نے روس پر حملوں کے لیے فاسفورس بموں کے استعمال کا الزام لگایا ہے جبکہ اوڈیسا میں رہائشی عمارت پر میزائل حملے میں مرنے والوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرین کے اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جمعے کو روسی جہازوں نے زمینائی جزیرے، جس کو سنیک آئی لینڈ بھی کہا جاتا ہے، پر دو مرتبہ فاسفورس بموں سے حملے کیے جبکہ اسی روز ہی روسی فوج جزیرے سے نکل بھی گئی تھی۔
روس کی وزارت دفاع نے وہاں سے فوج کے نکلنے کو ایک ’خیرسگالی کا اشارہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ روس یوکرین سے محفوظ طور پر اناج کی منتقلی کے راست میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔
جمعے کو ہی یوکرین کی جانب سے روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہی اعلانات کا احترام نہیں کر رہا۔
ویڈیو بیان میں ایک ایسی ویڈیو کا ٹکڑا بھی شامل کیا گیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جہاز نے جزیرے پر دو گولہ بارود گرایا اور وہاں پر سفید لکیریں ابھرتی دیکھی جا سکتی ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے علاقے اوڈیسا میں جمعے کو رہائشی عمارت پر میزائل حملے میں مرنے والوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے، قبل ازیں یہ تعداد 13 بتائی گئی تھی۔ اسی طرح ایک تفریحی پارک پر بھی میزائل حملہ کیا گیا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔ دونوں حملوں میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
حملوں کے بعد اوڈیسا کے فوجی ترجمان سرجیف بریٹچک کا کہنا ہے کہ میزائل جنگی جہاز سے فائر کیے گئے۔
چند روز پیشتر روسی فوج نے کریمنچوک کے ایک شاپنگ سینٹر پر بھی میزائل حملہ کیا تھا جس میں کم سے کم 18 عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
تاہم روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی فوجیوں کو ان حملوں کا ذمہ دار ماننے سے انکار کیا ہے۔
یوکرین کے جنوبی حصے میں واقع اوڈیسا کا علاقہ سٹریٹیجک لحاظ سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر یوکرین کی تاریخ بندرگاہ بھی واقع ہے جس کا نام اوڈیسا پورٹ ہے۔
جمعرات کو روسی فوجیوں نے سنیک آئی لینڈ پر اپنے مورچے خالی کر دیے تھے۔ یہ علاقہ اوڈیسا کے ساحل کے قریب واقع ہے جو جنگ کے ابتدائی ایام میں یوکرین کی مزاحمت کی علامت کے طور پر سامنے آیا تھا۔
خیال رہے روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔ اس وقت امریکہ اور مغربی دنیا یوکرین کی حمایت کر رہی ہے جبکہ یوکرین کو یورپی یونین میں شمولیت کے لیے امیدوار کی حیثیت بھی دے دی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے سے روسی حملوں میں شدت آئی ہے اور صدر پوتن کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج کے ہتھیار ڈالنے تک جنگ جاری رہے گی۔