سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت صحت نے کہا ہے کہ پاکستانی عازم حج کو کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی کے ماتحت امراض قلب کے مرکز لے جایا گیا۔ اس وقت ان کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی تھی اور سینے میں شدید درد تھا۔
ہسپتال کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی عازم حج کا فوری طور پر دل کا معائنہ کرکے مطلوبہ ایکسرے لیے گئے۔ رپورٹ سے پتہ چلا کہ دل کے پٹھے کمزور ہیں۔‘
ڈاکٹروں نے دل کی حرکت اچانک بند ہونے کے خدشے کے پیش نظر شاک ڈیوائس کا فیصلہ کیا۔
شاک ڈیوائس دل کے امراض کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی ہے۔ سعودی حکومت دوران حج مریضوں کو یہ مفت فراہم کرتی ہے۔
وزارت صحت نے بیان میں کہا کہ ’ڈاکٹروں نے پاکستانی مریض کے دل کی حالت میں ٹھہراؤ پر الیکٹرک کیتھیٹر طریقہ کار سے گزارا تاکہ دل کی دھڑکن دوبارہ تیز نہ ہو۔‘ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اچانک دل کی دھڑکن تیز ہوجائے تو ایسی صورت میں موت واقع ہوجاتی ہے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ پاکستانی عازم حج کی صحت مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔ آئی سی یو میں رکھا گیا ہے تاکہ 24 گھنٹے صورتحال پر نظر رکھی جاسکے۔
وزارت صحت نے بتایا کہ ’مکہ میں کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی اور ہیلتھ کمپلیکس کے تحت ہسپتال پیچیدہ کیسز حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سب ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ سعودی حکومت زائرین کوعالمی معیار کی صحت سہولتیں فراہم کرنے کے لیے تمام انتظامات کیے ہوئے ہے۔‘
یاد رہے کہ سعودی حکومت تمام حج اورعمرہ زائرین کی صحت کے لیے خصوصی دیکھ بھال فراہم کرتی ہے۔
کورونا پابندیوں میں نرمی کے بعد دنیا بھر سے 10 لاکھ مسلمان اس سال حج ادا کریں گے۔ گزشتہ سال صرف ویکیسن شدہ 60 ہزار عازمین حج نے یہ مذہبی فریضہ ادا کیا تھا جبکہ 2020 میں یہ تعداد صرف ایک ہزار تھی۔