Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان میں بارشوں سے مزید 15ہلاکتیں، متاثرین کے لیے امدادی پیکج

گزشتہ چار دنوں میں بلوچستان میں ہلاک والوں کی تعداد 48 تک پہنچ گئی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سیلابی ریلوں میں ڈوبنے، دیواریں اورمکانات گرنے کی وجہ سے مزید 15 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
گزشتہ چار دنوں میں ہلاک والوں کی تعداد 48 تک پہنچ گئی جبکہ 13 جون سے اب تک 63 اموات رپورٹ ہوچکی ہے۔ 
 حکام کے مطابق گزشتہ شب موسلا دھار بارش کے بعد پشین کے بیشتر علاقے سیلابی ریلے کے زد میں آگئے جہاں پر ڈیم ٹوٹنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے جس کے بعد پانی آبادی میں داخل ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر پشین ظفر علی نے بتایا کہ  پشین کے علاقے کلی ڈب خانوزئی، کلی ملکیار، کلی ملیزئی، کلی شیخانزئی اور قریبی علاقے شدید متاثر ہوئے اور رات گئے ریلا اس وقت آبادی میں داخل ہوا جب لوگ سو رہے تھے۔
ریلا تین سے چار فٹ اونچا تھا جس کے بعد لوگوں نے بھاگ کر محفوظ مقامات پر پناہ لی۔
ڈی سی کے مطابق محفوظ مقامات جانے کی کوشش میں پانچ افراد ریلے میں بہہ گئے تھے جن کی لاشیں تلاش کرنے میں انتظامیہ کو بارہ گھنٹے لگے۔ سیلاب سے انگور اور ٹماٹر اور دیگر زرعی فصلات کو نقصان پہنچا۔ 
مقامی پولیس اور لیویز کے مطابق پانچ اموات پنجگور سے رپورٹ ہوئی ہیں جہاں پر دیوار گرنے سے چار بچے ہلاک ہوئے جبکہ ایک اور واقعے میں ایک کمسن بچی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوئی۔ 
قلعہ سیف اللہ  میں خسنوب جلالزئی، مسلم باغ، لوئی بند، بادینی کے علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں اموات کی تعداد بڑھ کر نو تک پہنچ گئی۔ 
اسسٹنٹ کمشنر قلعہ سیف اللہ لیاقت کاکڑ نے اردونیوز کو بتایا کہ مرغہ فقیر زئی میں ڈیم ٹوٹنے سے رہائشی آبادی متاثر ہوئی جس کے بعد لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ۔ 
انہوں نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ میں چار مقامات پر 470 خیموں پر مشتمل کیمپس قائم کردیے گئے ہیں جہاں دو ہزار سے زائد لوگوں کو پناہ، خوراک اور ضرورت کی اشیا اور طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔
ژوب میں بھی تین ڈیم ٹوٹے ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ژوب محمد رمضان پھلال نے بتایا کہ ان میں ایک ڈیم زیر تعمیر تھا۔ 
ڈپٹی کمشنر کے مطابق پاک افغان سرحد کے قریب سب ڈویژن قمرالدین کاری کی پچیس ہزار سے زائد آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ بلوچستان کے باقی اضلاع میں بھی بارشوں سے نقصان ہوئے ہیں۔ 
بڑی تعداد میں اموات ڈیم ٹوٹنے سے ہوئی ہیں۔
چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے ڈیم ٹوٹنے کے واقعات نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ انکوائری کرکے ڈیموں کوٹوٹنے کی وجہ معلوم کریں کہ آیا ان ڈیموں میں کوئی ناقص مٹیریل استعمال تو نہیں ہوا

کراچی میں بارشوں کا سلسلہ جاری

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں ملک بھر کی طرح مون سون کی بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں میں مسلسل بارش کی وجہ سے جگہ جگہ پانی جمع ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ دو روز تک کراچی کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔

 کراچی ضلع وسطی میں گرین لائن بس ٹریک پر پانی جمع ہونے پر انتظامیہ کو گرین لائن بس سروس معطل کرنی پڑی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

شہر میں بارشوں کے بعد صورتحال انتہائی خراب ہوگئی، مرکزی شاہراہوں سمیت گلی محلوں میں پانی کے ریلے داخل ہوگئے اور شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت قربانی کے جانوروں اور اپنی قیمتی املاک بچانے کی کوششیں شروع کردی۔
 کراچی ضلع وسطی میں گرین لائن بس ٹریک پر پانی جمع ہونے پر انتظامیہ کو گرین لائن بس سروس معطل کرنی پڑی۔
وزیراعظم کا بارش اور سیلاب سے ہلاک افراد کے لواحقین کے لیے پیکج کا اعلان
وزیر اعظم شہباز شریف نے بارشوں اور سیلاب سے ہلاک اور متاثر افراد کے لواحقین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیلاب اور بارشوں میں ہلاک افراد کے اہل خانہ کی ہنگامی مالی امداد کی منظوری دے دی ہے اور جاں بحق افراد کے خاندان کے لیے 10 لاکھ روپے فی کس امداد کا حکم دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اموات پر دی جانے والی امدادی رقم کا 50 فیصد وفاقی حکومت فراہم کرے گی جب کہ امدادی رقم کا 50 فیصد متعلقہ صوبائی حکومتیں فراہم کریں گی۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے سیلاب اور بارشوں میں ہلاک اور متاثر ہونے والوں کی بھرپور امداد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر: