Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے استعفیٰ کیوں مانگا جا رہا ہے؟

خواتین کا الزام ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے انہیں ہراساں کیا۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین لاپتہ افراد کمیشن کے موجودہ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ اپنے موجودہ حکومتی عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر الزام ہے کہ وہ اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے نیب اور لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کمیشن میں ان کے پاس آنے والی خواتین کو ہراساں کرتے رہے ہیں۔
کچھ دن قبل ’ڈیفنس فار ہیومن رائٹس‘ سے منسلک آمنہ مسعود جنجوعہ نے ’جیو نیوز‘ کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن میں آنے والی ایک خاتون کہا تھا کہ ’تم اتنی خوبصورت ہو تمہیں شوہر کی کیا ضرورت ہے۔‘
اس کے علاوہ ایک اور خاتون طیبہ گل کا بھی کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بطور نیب چیئرمین انہیں ہراساں کیا اور ان کے خلاف کیسز درج کروائے۔
واضح رہے گذشتہ برس طیبہ گل اور جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ایک مبینہ ویڈیو ریکارڈنگ بھی منظرعام پر آئی تھی جس میں سابق نیب چیئرمین کو خاتون سے نازیبا گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
گذشتہ روز طیبہ گل قومی اسمبلی کی ایک قائمہ کمیٹی کے سامنے بھی حاضر ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق قائمہ کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ وہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹا دیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی موجودہ صورتحال پر تبصرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ایک بڑی تعداد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
ٹوئٹر پر صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ ’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو وکٹمز اور ان کے خاندانوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے پر فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘
صحافی و تجزیہ کار نصرت جاوید نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے شک ہے کہ جسٹس جاوید اقبال کو خاموشی سے ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ کیا کم سے کم اس بات کو یقینی بنایا جا  سکتا ہے کہ ایسا نہ ہو۔‘
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تین سال پرانے ایک ٹی وی شو کا کلپ بھی شیئر کیا جا رہا ہے جس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کسی کا نام لیے بغیر بتارہے ہیں کہ مسنگ پرسنز کمیشن میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو کہتے ہیں کہ ’آپ اپنے خاوند کا کیا کروگے آپ تو بہت خوبصورت ہو۔‘
ٹوئٹر پر محمد سعد نامی صارف نے لکھا کہ ’ہم سب کو پتہ تھا کہ جسٹس جاوید اقبال کیا کررہے ہیں، منظور پشتین نے ہمیں 2019 میں بتا دیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کمیشن میں آنے والی قبائلی علاقوں کی خواتین کو ہراساں کررہے ہیں لیکن کسی نے پلک تک نہ جھپکی اور اب بھی وہ آزاد رہیں گے۔‘
جسٹس ریٹائرڈ اقبال کی جانب سے خود پر لگنے والے الزامات پر اب تک کوئی بیان نہیں جاری کیا ہے۔
واضح رہے وہ رواں سال جون کے ماہ میں بطور نیب چیئرمین اپنی چار سالہ مدت پوری کرچکے ہیں اور اب صرف لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ ہیں۔

شیئر: