پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین لاپتہ افراد کمیشن کے موجودہ اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ اپنے موجودہ حکومتی عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر الزام ہے کہ وہ اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے نیب اور لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کمیشن میں ان کے پاس آنے والی خواتین کو ہراساں کرتے رہے ہیں۔
کچھ دن قبل ’ڈیفنس فار ہیومن رائٹس‘ سے منسلک آمنہ مسعود جنجوعہ نے ’جیو نیوز‘ کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن میں آنے والی ایک خاتون کہا تھا کہ ’تم اتنی خوبصورت ہو تمہیں شوہر کی کیا ضرورت ہے۔‘
Useless commission on missing persons pic.twitter.com/d18SsVnSdD
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) July 5, 2022
اس کے علاوہ ایک اور خاتون طیبہ گل کا بھی کہنا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بطور نیب چیئرمین انہیں ہراساں کیا اور ان کے خلاف کیسز درج کروائے۔
واضح رہے گذشتہ برس طیبہ گل اور جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ایک مبینہ ویڈیو ریکارڈنگ بھی منظرعام پر آئی تھی جس میں سابق نیب چیئرمین کو خاتون سے نازیبا گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
گذشتہ روز طیبہ گل قومی اسمبلی کی ایک قائمہ کمیٹی کے سامنے بھی حاضر ہوئیں اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق قائمہ کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز دی ہے کہ وہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹا دیں۔
سوشل میڈیا صارفین بھی موجودہ صورتحال پر تبصرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ایک بڑی تعداد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
ٹوئٹر پر صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ ’جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو وکٹمز اور ان کے خاندانوں کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے پر فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘
Chairman Missing Persons Commission and NAB Justice (R) Javed Iqbal should immediately resign for allegedly sexually harassing victims and their families #MeToo #JusticeJavedIqbalshouldresign pic.twitter.com/s7PJWe46TA
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) July 7, 2022
صحافی و تجزیہ کار نصرت جاوید نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’مجھے شک ہے کہ جسٹس جاوید اقبال کو خاموشی سے ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی جائے گی۔ کیا کم سے کم اس بات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ایسا نہ ہو۔‘
I seriously suspect that Justice Javed Iqbal would discreetly be allowed to flee this country. Can we at least ensure that it doesn't happen?
— Nusrat Javeed (@javeednusrat) July 7, 2022
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تین سال پرانے ایک ٹی وی شو کا کلپ بھی شیئر کیا جا رہا ہے جس میں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کسی کا نام لیے بغیر بتارہے ہیں کہ مسنگ پرسنز کمیشن میں ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو کہتے ہیں کہ ’آپ اپنے خاوند کا کیا کروگے آپ تو بہت خوبصورت ہو۔‘
تین سال پہلے @ManzoorPashteen
کا لاپتہ افراد کے کمیشن کے حوالے سے بیان@AminaMJanjua@HamidMirPAK#JusticeJavedIqbalShouldResign pic.twitter.com/v7ghLyiXYl— Kaleem Ullah (Tatak) (@KaleemTatak) July 7, 2022
ٹوئٹر پر محمد سعد نامی صارف نے لکھا کہ ’ہم سب کو پتہ تھا کہ جسٹس جاوید اقبال کیا کررہے ہیں، منظور پشتین نے ہمیں 2019 میں بتا دیا تھا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کمیشن میں آنے والی قبائلی علاقوں کی خواتین کو ہراساں کررہے ہیں لیکن کسی نے پلک تک نہ جھپکی اور اب بھی وہ آزاد رہیں گے۔‘
We all knew what Justice Javed Iqbal was doing, Manzoor Pashteen told us back in 2019 that he was harassing the women of tribal areas who came to so called Comission of Missing Persons, but no one bated an eye and even now, he'll go scott free#JusticeJavedIqbalShouldResign
— Mohammed Saad (@hafizsaadriaz) July 7, 2022