مظاہرین گھر میں گھس گئے، سری لنکن صدر کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
مظاہرین مملک کے معاشی بحران کا ذمہ دار صدر گوتابایا راجا پاکسے کو ٹھہراتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کی پارلیمنٹ کے سپیکر مہندا ابیوردنا نے کہا ہے کہ صدر گوتابایا راجاپاکسے نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
سنیچر کو ہزاروں مظاہرین کی جانب سے کولمبو میں صدر کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے کے بعد ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے بیان میں سپیکر نے کہا کہ ’پرامن انتقال اقتدار کے لیے صدر نے کہا ہے کہ وہ 13 جولائی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گے۔‘
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو کولمبو میں صدارتی محل کا گھیراؤ کیا گیا جو رواں سال بحران سے متاثرہ ملک میں حکومت مخالف سب سے بڑے احتجاجی مارچ میں سے ایک ہے۔
مقامی ٹی وی چینل نیوز فرسٹ کی ویڈیو فوٹیج میں چند مظاہرین کو سری لنکا کے جھنڈے اور ہیلمٹ تھامے صدر کی رہائش گاہ میں گھستے دکھایا گیا۔
دو کروڑ 20 لاکھ آبادی کے ملک سری لنکا میں غیرملکی زرمبادلہ کی شدید قلت کے باعث ایندھن، خوراک اور ادویات کی ضروری درآمدات محدود کی گئیں ہیں۔ گزشتہ 70 برس میں یہ بدترین مالی بحران ہے۔
بہت سے لوگ ملک کے معاشی بحران کا ذمہ دار صدر گوتابایا راجا پاکسے کو ٹھہراتے ہیں۔ مارچ سے بڑے پیمانے پر پرامن احتجاج کرتے مظاہرین نے ان کے استعفے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
روئٹرز کو ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ہزاروں لوگ صدر کے خلاف نعرے لگاتے کولمبو کے سرکاری دفاتر والے علاقے میں داخل ہوئے، اور راجا پاکسے کے گھر تک پہنچنے کے لیے پولیس کی کھڑی کی گئی رکاوٹیں توڑ دیں۔
عینی شاہد نے بتایا کہ پولیس نے ہوا میں گولیاں چلائیں لیکن مشتعل ہجوم کو صدارتی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے سے روکنے میں ناکام رہی۔
اے ایف پی کے مطابق ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مظاہرین کے پہنچنے سے قبل صدر کو سرکاری رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔