ہزاروں کی تعداد میں سوگوار شہری اپنے سابق وزیراعظم کے آخری سفر میں شرکت کی غرض سے ٹوکیو کی گلیوں میں جمع تھے جہاں سے شنزو ایبے کے جسد خاکی کو گزارا گیا۔
غم زدہ شہری آنکھو میں آنسو لیے اور سر جھکائے سڑک کے دونوں اطراف کھڑے تھے جبکہ کچھ ’شکریہ ایبے‘ اور ’الوداع ایبے‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
شنزو ایبے کی آخری رسومات ایک نجی تقریب میں ٹوکیو کے زوجوجی مندر میں ادا کی گئیں جہاں صرف اہل خانہ اور قریبی دوستوں نے شرکت کی جبکہ میڈیا کو اس موقع پر نہیں شریک ہونے دیا۔
آخری رسومات ادا کرنے کے لیے مندر پہنچنے سے پہلے وزیراعظم کا جسد خاکی لے جانے والی گاڑی ان تمام اہم مقامات سے گزری جہاں وہ اپنے سیاسی کیریئر کے دوران خدمات سرانجام دے چکے تھے، جن میں پارلیمان، وزیراعظم کا دفتر اور حکومتی جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا دفتر شامل ہے۔
سابق وزیراعظم کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے ہزاروں کی تعداد میں افراد پیر کو ہی مندر کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ 67 سالہ شنزو ایبے کی اچانک موت نے پورے جاپان کو سوگوار کر دیا تھا جبکہ دنیا بھر سے عالمی رہنما تعزیتی پیغامات بھیج رہے تھے۔
مندر کے باہر موجود نیکو نومی شہری کا کہنا تھا کہ شنزو ایبے کی موت انتہائی بدقستمی ہے، ان کے دور میں سکیورٹی کا ایک احساس تھا۔
نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کے سربراہ نے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سابق وزیراعظم کے قتل کے وقت سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم شنزو ایبے پر ہونے والے قاتلانہ حملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
شنزو ایبے پہلی بار 2006 میں وزیراعظم منتخب ہوئے اس وقت ان کی عمر 52 سال تھی۔ اس کے بعد وہ 2012 سے 2020 تک وزیراعظم کے منصب پر فائز رہے۔ شنزو ایبے اپنے دور میں معاشی اصلاحات کے حامی کے طور پر سامنے آئے۔