مشرق وسطی کو روس اور چین کےلیے خالی نہیں چھوڑا جائے گا: جو بائیڈن
تیل کی رسد میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے(فوٹو، ایس پی اے)
امریکی صدر جو بائیڈن نے جدہ سے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اہم مذاکرات کیے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق بائیڈن نے مزید کہا کہ تیران اور صنافیرجزیروں سے امن افواج چلی جائیں گی جس سےاس علاقے کی سیاحت کو فروغ ملے گا۔
صدر بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے ذریعے یمن میں جنگ بندی کا سمجھوتہ کرانے اور اسے برقرار رکھنے میں کردارادا کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے سعودی قائدین کے ساتھ درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی عسکری اور سیکیورٹی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں انرجی سیکیورٹی کا موضوع بھی زیر بحث آیا۔
بائیڈن نے بتایا کہ فریقین ’ فائیوجی‘ ٹیکنالوجی کے سلسلے میں شراکت پرسب متفق ہوگئے ہیں۔
دریں اثنا شرق الاوسط اخبار کے مطابق چین سے متعلق صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ’ فائیوجی‘ ٹیکنالوجی سے متعلق سعودی عرب کے ساتھ شراکت طے پاگئی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’مشرقی وسطی کو روس اور چین کےلیے خالی نہیں چھوڑا جائے گا‘۔
توانائی کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے انرجی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اچھے مذاکرات کیے۔
انہوں نےکہا کہ وہ تیل کی رسد میں اضافے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نےتوقع ظاہر کی کہ آئندہ ہفتوں کے دوران توانائی کے شعبے میں مملکت سے مزید اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ عراق میں بجلی کے نیٹ ورک کو مملکت اور کویت کے راستے جی سی سی کے نیٹ ورک سے مربوط کرنے کی بات طے پاگئی ہے۔
خیال رہے سعودی مورخ عاتق بن غیث البلادی نے اپنی تصنیف معجم معالم الحجاز میں بتایا ہے کہ تیران اور صنافیر خلیج عقبہ کو بحراحمر سے جدا کرنے والے دو سعودی جزیرے ہیں۔
جنہیں مملکت نے مصر کے حوالے کردیے تھے۔ اسرائیل نے مصر کے ساتھ جنگ کے دوران ان پر قبضہ کرلیا تھا۔ امن معاہدے کے تحت واپس کردیے گئے تھے تاہم اس کے بموجب یہاں تحفظ امن افواج متعین ہے۔
8 اپریل 2016 کو سمندری سرحدی معاہدے کے تحت دونوں جزیروں پر سعودی عرب کی خودمختاری تسلیم کرلی گئی۔ البتہ ابھی تک دونوں جزیرے مصر کی جانب سے مملکت کے حوالے کرنے کی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔