Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مرغیاں پالنے کے لیے بیٹے کا والد کو خط، ’تین ہزار روپے کا فنڈ منظور کریں‘

بیٹے نے خط میں والد سے مرغیوں کے لیے تین ہزار کے فنڈ کی درخواست کی ہے۔
والدین اور اولاد کے درمیان کٹھے میٹھے لمحات عموماً گھروں کے اندر تک رہتے ہیں تاہم سوشل میڈیا کی وجہ سے اب کبھی کبھار ایسی کچھ باتیں پبلک ہو کر چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر جاتی ہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ اس وقت پاکستانی ٹائم لائنز پر ہوا جب ’بیٹے کا مرغیاں پالنے کی اجازت کے لیے والد کو لکھا گیا خط‘ اور اس کے اندراجات ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے۔
خط پڑھ کر والد نے بیٹے کو ’اپنی درخواست والدہ کے ذریعے بھجوانے‘ کی تاکید کی تو بہت سے افراد نے جہاں اندازہ قائم کیا کہ ’والد بیوروکریٹ ہیں‘ وہیں کئی نے اسے ’معاملہ پکا‘ ہونے کی نوید سمجھا۔
بیٹے کی جانب سے والد کو اجازت کے لیے لکھا گیا خط شیئر کرنے والے اکاؤنٹ نے دعویٰ کیا کہ یہ ’ان کے چھوٹے بھائی نے والد کو لکھا ہے اور اس پر والد نے جواب دیا ہے۔‘
اردو میں تحریر کردہ خط میں بچے نے ’والد سے اپنے انداز پر معافی مانگتے ہوئے‘ واضح کیا ہے کہ وہ ’دو مرغیوں اور ایک مرغے کا بھرپور خیال رکھیں گے اور پنجرے کا انتظام بھی خود کریں گے۔‘
والد کو مخاطب کرتے ہوئے خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’امید ہے تین ہزار روپے کے فنڈ کو منظور کریں گے۔‘

خط کی دوسری جانب بال پوائنٹ سے تحریر کیا گیا ہے کہ ’اپنی درخواست اپنی والدہ کے ذریعے بھجوائیں۔‘ اس جملے کو والد سے منسوب کیا گیا ہے۔
زینب کے اکاؤنٹ سے شیئر کردہ خط پر تبصرہ کرنے والوں نے جہاں بچے کی اردو میں مہارت کی داد دی وہیں ان کے انداز تحریر کو دیکھ کر اندازہ قائم کیا کہ وہ مستقبل میں سول سروس کا امتحان پاس کر سکتے ہیں۔

خط اور اس کے جواب پر تبصرہ کرنے والے کچھ صارفین نے اپنے ساتھ بیتے ایسے ہی لمحات کو یاد کیا تو اپنا تجربہ دوسروں سے بھی شیئر کیا۔

خط کے جواب میں والد کی ہدایت کا ذکر کرتے ہوئے ایمل خٹک نے میم شیئر کی جس پر لکھا تھا کہ ’ابا نہیں مانیں گے۔‘

سعد نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’بھائی کی سیلز پچ مضبوط ہے۔ والد روایتی سرکاری افسر دکھائی دیتے ہیں۔ بیچارے کی فائل رل گئی۔‘

زینب نامی ہینڈل کی جانب سے سامنے لائے گئے خط کی تاریخ وغیرہ کا تعین تو نہیں کیا گیا تاہم اس کی تحریر پر تبصرہ کرنے والوں کے انداز سے واضح تھا کہ وہ تحریر سے خوب محظوظ ہوئے ہیں۔

شیئر: