سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر پنجاب کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت میں ڈپٹی سپیکر اور حکومتی اتحاد کے وکلا نے دلائل دینے سے معذرت کر لی ہے۔
منگل کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تو ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ’مجھے میرے موکل نے بائیکاٹ کا کہا ہے۔‘
حکومتی اتحاد کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی دلائل دینے سے معذرت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ’ہمیں بھی بائیکاٹ کی ہدایت کی گئی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
امید ہے سپریم کورٹ دباؤ میں نہیں آئے گی: فواد چوہدریNode ID: 687626
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ’فل کورٹ تشکیل دینے کی خاص وجہ ہمیں نہیں بتائی گئی۔ ہم نے سوال کیا تھا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیس قانون کے تحت دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے سامنے فل کورٹ بنانے کا کوئی قانونی جواز پیش نہیں کیا گیا۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا ’عدالت میں صرف پارٹی سربراہ کی ہدایات پر عمل کرنے کے حوالے سے دلائل دیے گئے۔ ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ موجودہ کیس میں فل کورٹ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
’اصل سوال تھا کہ ارکان کو ہدایات کون دے سکتا ہے، آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایات پارلیمانی پارٹی نے دینی ہیں۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ اس سوال کے جواب کے لیے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’فریقین کے وکلا کو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں رکاوٹ کی اجازت نہیں دیتا، صدر کی سربراہی میں 1988 میں نگران کابینہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دی تھی۔‘
’عدالت کا موقف تھا کہ وزیراعظم کے بغیر کابینہ نہیں چل سکتی، فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔ ستمبر کے دوسرے ہفتے سے پہلے ججز دستیاب نہیں۔‘
