پاکستان کے صوبہ پنجاب میں اس وقت پاکستان مسلم لیگ ق کے صوبائی صدر چودھری پرویز الٰہی وزیراعلٰی ہیں جنہیں تحریک انصاف نے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا۔
پرویز الٰہی کے وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالنے کے پہلے ہی روز ان کی جماعت ق لیگ نے ایک غیر معمولی اجلاس طلب کر کے پارٹی کے صدر چودھری شجاعت حسین اور سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کا دعویٰ کیا۔
مزید پڑھیں
-
گجرات کے چوہدری برادران پاکستان کی سیاست کا محور کیسے بنے؟Node ID: 649136
-
چوہدری برادران: سیاسی رفاقت سے خاندانی رقابت تکNode ID: 687391
-
کیا چوہدری شجاعت کو ق لیگ کی صدارت سے ہٹا دیا گیا ہے؟Node ID: 688606
چودھری شجاعت کا موقف ہے کہ قانونی طورپر ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ پارٹی کے پنجاب کے جنرل سیکرٹری کامل علی آغا نے نئے صدر کے چناؤ کے لیے پارٹی کے انتخابات 10 روز کے اندر منعقد کرنے کے اعلان کیا ہے۔
کامل علی آغا نے پارٹی کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’شق 118 اور 119 کے تحت اگر صدر پارٹی کے امور چلانے سے قاصر ہوں تو جنرل کونسل ان کو ہٹا سکتی ہے۔‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کامل علی آغا نے کہا کہ ’پارٹی صدر کو ہٹانا ایک قانونی عمل ہے اور پارٹی کی موجودہ صورت حال میں چودھری شجاعت کی صحت آڑے آ رہی تھی جس سے پارٹی کے اندر بہت زیادہ تناؤ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وہ (چودھری شجاعت حسین) ایک دن کوئی حکم دیتے تو دوسرے دن کوئی، جس کی وجہ سے پارٹی کے اندر اضطراب پیدا ہوا۔ انہوں نے اپنے پارٹی کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے بھی اراکین کو روکا جو عجیب بات تھی۔ اس کے بعد بالآخر پارٹی نے ان کو ہٹانے کا فیصلہ کیا اور یہ سب اتفاق رائے سے ہوا ہے۔‘
پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے آئین ہوتے ہیں اور مختلف سیاسی پارٹیوں کے اندر پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق اپنا اپنا طریقہ کار ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ہر پارٹی کے اندر صدر سمیت عہدیداروں کو ہٹانے اور منتخب کرنے طریقے موجود ہیں۔
