خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو تائیوان کی وزارت دفاع نے یہ بیان امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے دورے کے ایک دن بعد دیا ہے جس سے چین سخت ناراض ہو گیا تھا۔
چین نے نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان کے جواب میں علاقے میں فوجی مشقیں شروع کی ہیں جو تائیوان کی وزارت دفاع کے مطابق اُن کی سمندری حدود سے 12 میل کی دوری پر جاری ہیں۔
یہ پہلی بار ہے کہ چین کی افواج تائیوان کے اتنے قریب ایسی مشقیں کر رہی ہیں جن کو تائیوان کی وزارت دفاع کے ایک سینیئر عہدیدار نے ’تائیوان کی بحری و فضائی ناکہ بندی کرنا‘ قرار دیا ہے۔
چین کی حکومت تائیوان کو اپنے ملک کا حصہ قرار دیتی ہے جبکہ امریکہ اور یورپ اس کو ایک آزاد جمہوری ملک کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہیں۔
تائیوان کے قریب چین کی فوجی مشقوں پر دنیا بھر سے ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
آسیان ملکوں کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ تائیوان کے حوالے سے کشیدگی ایک ’کھلے تنازع‘ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
ادھر یورپی یونین کے ڈپلومیٹک چیف نے چین کی فوجی مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نینسی پلوسی کے دورے کے بعد جواب میں اس طرح کی مشقیں جواز نہیں رکھتیں۔
چین کی خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق فوجی مشقوں میں گولہ باردو استعمال کیا جائے گا اور یہ تائیوان کے ساتھ سمندر میں ہو رہی ہیں۔