Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ: ’جوہری ہتھیاروں سے متعلق دستاویزات کی تلاش تھی‘

اٹارنی جنرل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کی اجازت انہوں نے دی تھی۔ فوٹو: روئٹرز
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارنے والے سکیورٹی اہلکاروں کو جوہری ہتھیاروں سے متعلق دستاویزات کی تلاش تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) کی ٹیم ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر سے دستاویزات حاصل کر سکی یا نہیں۔ 
تاہم معاملے سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آئی نے تلاشی کے دوران دس ڈبے برآمد کیے ہیں۔ 
خیال رہے کہ پیر کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا والے گھر ’مار اے لاگو‘ میں ایف بی آئی نے چھاپہ مارا تھا اور تلاشی کے دوران وہاں موجود ایک سیف کو بھی توڑا تھا۔ اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ فلوریڈا میں موجود نہیں تھے۔
امریکی محکمہ انصاف نے جج سے کہا ہے کہ وہ اس وارنٹ کو منظر عام پر لے کر آئیں جس کے تحت سابق صدر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔
ایف بی آئی کی ٹیم کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مارنے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ سابق صدر جنوری 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑتے وقت کوئی سرکاری ریکارڈ تو غیر قانونی طور پر اپنے ساتھ نہیں لے کر گئے۔
محکمہ انصاف کے مطابق ان میں سے کچھ کلاسیفائیڈ دستاویزات ہیں جو خفیہ رکھی جاتی ہیں۔
صدر جو بائیڈن کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل مارک گارلینڈ نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ انہوں نے خود ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی لینے کی اجازت دی تھی۔

ایف بی آئی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فلوریڈا والے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

اٹارنی جنرل کا پریس کانفرنس میں اس نوعیت کے چھاپے کی تصدیق کرنا انتہائی غیرمعمولی اقدام ہے۔
امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار عام طور پر جاری تحقیات سے متعلق کھلے عام بات نہیں کرتے تاکہ لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔ تاہم اس کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے خود پیر کی رات کو بیان جاری کیا تھا کہ ان کے گھر پر ایف بی آئی نے چھاپہ مارا ہے۔
دوسری جانب محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ ایف بی آئی کی جانب سے سابق صدر کے گھر سے قبضے میں لی گئی اشیا کے متعلق بھی عوام کو بتایا جائے۔
اس سے قبل سرکاری دستاویزات کا ریکارڈ رکھنے والے سابق آرکائیوسٹ ڈیوڈ فیریرو نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے ایک سال بعد جنوری 2022 میں حکومت کو 15 ڈبے واپس کیے تھے جن میں موجود چند دستاویزات کلاسیفائیڈ تھیں۔
ٹرمپ کے گھر پر چھاپے سے چند ماہ پہلے ایف بی آئی کے اہلکاروں نے سابق صدر کے گھر جا کر ڈبوں سے متعلق تحقیقات کی تھیں جو سٹور روم میں پڑے ہوئے تھے جس کو تالا لگا ہوا تھا
ایف بی آئی اہلکاروں اور ٹرمپ کے وکیل ایوان کورکورن نے پورا دن لگا کر اس تمام مواد کا جائزہ لیا تھا۔

ٹرمپ کے حامیوں کے خیال میں سابق صدر کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈونلڈڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپے کے بعد سے محکمہ انصاف اور اٹارنی جنرل کو شدید تنقید اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کے حامیوں اور ریپبلکن جماعت نے  ڈیموکریٹس پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے سابق صدر کو نشانہ بنانے کے لیے بیوروکریسی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔

شیئر: