خواجہ شمس الاسلام کا کہنا تھا کہ ’لائسنس منسوخی کی وجوہات بھی دی جائیں گی، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے تمام چیزیں عدالت کے سامنے رکھیں گے۔‘
اے آر وائی نیوز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’اے آر وائی قواعد کے تحت کام کر رہا ہے۔ اس سے قبل بھی ادارے کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا گیا تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’نوٹی فیکیشن کی معطلی کے بعد نشریات بحال نہ ہوئیں تو توہین عدالت کی درخواست دائرکریں گے۔‘
واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز نے این اوسی منسوخ کرنے کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا تھا۔ کیس کی آئندہ سماعت 17 اگست کو ہوگی۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد کراچی پریس کلب کے باہر اے آر وائی نیوز کے ملازمین اور صحافی تنظیموں کی جانب سے جشن منایا گیا۔
سیکریٹری کراچی پریس کلب محمد رضوان بھٹی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے۔ صحافیوں کا معاشی قتل عام کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اداروں کی بندش مسائل کا حل نہیں ہے۔ حکومت متعلقہ فورمز پر معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔‘
خیال رہے رہے گزشتہ روز وزارت داخلہ نے چینل اے آر وائی کی سکیورٹی کلیئرینس ایجنسیوں کی جانب سے منفی رپورٹ ملنے پر کینسل کر دی تھی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے آرڈر آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے۔‘