عمران خان نے کہا کہ ’امریکہ میں سب سے طاقتور کمیونٹی پاکستانی امریکن کمیونٹی ہے‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں کبھی بھی کسی ملک کا مخالف نہیں ہوں۔ میں امریکہ مخالف نہیں ہوں۔‘
عمران خان نے سنیچر کو لاہور کے ہاکی سٹیڈیم میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں امریکہ سے دوستی چاہتا ہوں غلامی کسی کی نہیں چاہتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امریکہ میں سب سے طاقتور کمیونٹی پاکستانی امریکن کمیونٹی ہے۔ دوسری چیز امریکہ کو پاکستان اپنی سب سے زیادہ چیزیں برآمد کرتا ہے۔‘
’صدر ٹرمپ سے میرے تعلقات ٹھیک تھے کیونکہ وہ عزت دیتا تھا۔ اس نے جس طرح کا پروٹوکول دیا، آپ وہاں مقیم پاکستانیوں سے پوچھیں کہ کتنے لوگوں کو انہوں نے اتنی عزت دی۔ عزت ان کو ملتی ہے جو اپنی عزت کروانا جانتے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میرے مخالف 26 سال سے میری کردار کشی کر رہے ہیں۔ میرے خلاف کتابیں لکھوائیں، لیکن عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’کبھی بھی ایک غلام قوم اوپر نہیں آسکتی۔ غلام صرف اچھے غلام بن سکتے ہیں۔ خوف کا بت انسان کو غلام بنا دیتا ہے۔ خوف کی غلامی سب سے خوفناک غلامی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیں غلامی سے آزادی دلائی۔ پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد بنا۔ ہم کتنے ہی لوگوں کو جانتے تھے پاکستان بنتے ہوئے جن کے خاندان کے خاندان قتل ہوگئے۔‘
عمران خان نے سابق وزرائے اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جس ملک کے وزیراعظم بھکاریوں کی طرح دنیا بھر میں پھرتے ہیں، اس ملک کے شہریوں کی کیا عزت ہوگی۔‘
’جب یہ امپورٹڈ حکومت آئی تو ہم اس سے پہلے ہی روس کے ساتھ سستے تیل کی بات کر چکے تھے لیکن ان میں اتنی جرأت نہیں تھی۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’انڈیا میں اتنی خودداری ہے کہ وہ اپنے عوام کے مفادات کے مطابق اپنی خارجہ پالیسی بناتے ہیں اور یہ لوگ دوسروں کے پاؤں میں بیٹھتے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’ہم مل کر اپنے قرضے اتاریں گے۔ قوم قربانیوں کے لیے تیار ہے۔‘
’جب تک ہم امپورٹڈ حکومت کو ختم نہیں کرتے ہم مل کر جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شہباز گِل کو اٹھا لیا گیا، چلیں وہ قانون کے سامنے جائے گا، لیکن اس پر تشدد کیا گیا اور اس کے ڈرائیور کو اٹھا لیا گیا۔‘
’سارے سازشی میری بات کان کھول کر سن لو۔ تم جو مرضی کر لو، تم اس قوم کو نہیں روک سکتے۔‘
رات کے 12 بجے تو عمران خان نے جلسے کے شرکا کو یوم آزادی کی مبارک دیتے ہوئے کہا کہ ’آج میں نے اپنی زندگی میں بہترین 14 اگست منایا ہے۔ ان شاء اللہ اگلے 14 اگست تک ہم اپنی حقیقی آزادی لے چکے ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بیرونی سازش میں اس ملک کے میرجعفر اور میر صادق شامل ہیں۔ انہوں نے ہماری حکومت گرائی تو ان کا خیال تھا کہ لوگ مٹھائی بانٹیں گے۔ کروڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔‘
’اب انہوں نے منصوبہ یہ بنایا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات قائم کرو اور اسے نااہل کرو۔ اس کے بعد نواز شریف کو واپس ملک میں بلاؤ۔‘
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جو بھی یہ سازش کر رہے ہیں، سن لو عمران خان بکنے والا نہیں ہے۔‘
’اے آر وائی کو کیوں بند کیا۔ ٹی چینل کو کیا پتا تھا کہ شہباز گِل پروگرام میں کیا بات کرے گا۔ اے آر وائی کو اس لیے بند کیا گیا کہ وہ عمران خان کا موقف نشر کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک خوفناک سازش یہ کی جا رہی ہے کہ عمران خان اور فوج کو آمنے سامنے لے آؤ۔‘
’پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ عمران خان شہدا کے خلاف بات کرتا ہے۔ اگر مجھے غلامی اور موت کا اختیار دیا جائے تو مجھے موت قبول ہے۔ میں یہ کیسے چاہوں گا کہ میرے ملک کی فوج کمزور ہو۔‘
عمران خان نے اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے اب عوام میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں نے پورا ٹور پلان بنایا ہے۔ اگلے ہفتے راولپنڈی میں جلسہ کرنا ہے۔ اس کے بعد کراچی میں جلسہ ہوگا۔ اس کے بعد سکھر، پشاور، اٹک، ملتان، بہاولپور، سرگودھا، جہلم، گجرات، فیصل آباد، گوجرانوالہ، اسلام آباد اور کوئٹہ میں جلسے کروں گا۔‘