تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران پولیس کی جانب سے مقدمے کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے عدالت نے سماعت منگل تک ملتوی کر دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے شہباز گِل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں دائر درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران مقدمے کا ریکارڈ دو بجے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپہ و گرفتاریاں، عمران خان کی مذمتNode ID: 691791
-
شہباز گل ہمدردی حاصل کرنے کے لیے پروپیگنڈا کر رہے ہیں: پولیسNode ID: 692031
دو بجے سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے کہا کہ ’جیسے ہی ریکارڈ آتا ہے کیس کی سماعت کرتے ہیں۔‘
وکیل انعام اللہ نیازی نے کہا کہ ’میڈم یہ تو آپ کو پتہ ہے ریکارڈ کیوں نہیں پیش کیا جا رہا۔‘
ایڈیشل سیشن جج زیبا چوہدری نے کہا کہ ریکارڈ آ جائے تو دوبارہ کیس کال کریں گے۔ جس کے بعد کیس میں پھر وفقہ کر دیا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔ جج زیبا چوہدری نے کہا کہ ’کل ساڑھے بارہ بجے فریقین ضمانت کی درخواست پر دلائل دیں گے۔‘
اس سے قبل دوران سماعت عدالت نے قرار دیا تھا کہ یہ کیس ضمانت کے دیگر مقدمات کی طرح عام مقدمہ ہے۔
پہلے وقفے کے بعد گیارہ بجے کیس کا آغاز ہوا تو ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے فریقین کو دلائل دینے کی ہدایت کی۔ پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے بتایا کہ ’مجھے ہدایات ملی ہیں کہ سماعت دو دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کروں۔ ‘

جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ ’کیا ریکارڈ عدالت میں لایا گیا ہے؟‘ ڈی ایس پی لیگل حسن رضا نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہے۔
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ’یہ جان بوجھ کر ضمانت کی درخواست کو لٹکانا چاہتے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ہمیں درخواست ضمانت کی کاپی بھی ابھی تک نہیں ملی۔‘
ایڈیشنل سیشن جج نے فیصل چوہدری سے کیا کہ ’اگر آپ دلائل دینا چاہتے ہیں تو دیں۔‘ جس پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ’میں اگر دلائل دیتا ہو تو سرکار کی جانب سے دلائل نہیں دیے جائیں گے۔‘
جج زیبا چوہدری نے ریمارکس دیے کہ ’وہ کل دلائل دے دیں گے۔ کل تک کے لیے میں وقت دے دیتی ہوں۔ آپ آپس میں بیٹھ کر گفتگو کر لیں کہ ملزم کا وکیل آج دلائل دیں گے یا نہیں۔‘
وکیل شہباز گل نے کہا کہ تھوڑا وقت دے دیں فیصلہ کرکے بتاتے ہیں کہ دلائل آج دیں گے یا کل۔‘
مختصر وقفے کے بعد شہباز گل کی درخواست ضمانت پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل نے کہا کہ ’پولیس ریکارڈ پیش کر دے ہم دلائل دیں گے۔ یہ بہت اہم مقدمہ ہے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’یہ تمام دیگر مقدمات کی طرح عام کیس ہے۔‘ عدالت نے پولیس سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔
اس سے قبل پیر کی صبح جب سماعت شروع ہوئی تو پراسیکوشن کی جانب سے کیس کچھ دیر التواء میں رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے جونیئر وکیل نے کہا کہ رضوان عباسی وکالت نامہ جمع کرائیں گے سماعت ملتوی کی جائے۔ عدالت نے سماعت گیارہ بجے تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین سے دلائل طلب کیے تھے۔
عدالت کا مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر شہباز گِل کے وکیل کو نوٹس
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر درخواست پر شہباز گل کے وکیل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر کی جانب سے سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے دائر درخواست کی سماعت ہوئی اور وہ خود عدالت میں پیش ہوئے جبکہ کیس کے تفتیشی افسر بھی موجود تھے۔
عدالت کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے دلائل طلب کیے گئے تو راجہ رضوان عباسی نے مختلف کیسز کے حوالے دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ جوڈیشل میجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست قابل سماعت ہے۔
اس کے بعد عدالت کی جانب سے پوچھا گیا کہ بتایا جائے کہ کیس کس مرحلے میں ہے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے ماتحت عدالت کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔
