امدادی کام کے دوران ابومروان کی پاؤں کی ہڈی ٹوٹ گئی اور اب ہسپتال میں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ گرجا گھر کے قریب ہی رہتے ہیں، وقوعہ کے روز وہ اپنے گھر سے نکلے تو دیکھا گرجا گھر میں ہولناک آگ لگی ہوئی اور اندر سے لوگ ’بچاؤ بچاؤ‘ کی صدائیں لگا رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’یہ منظر دیکھتے ہی وہ جان کی پروا کیے بغیر آگ میں کود پڑا اور پھنسے لوگوں کو بچانے کی کوشش کرنے لگا۔‘
عینی شاہدین نے کہا ہے کہ ’نوجوان محمد ابو مروان نے پانچ بچوں کو گرجا گھر سے باہر نکالا ہے جبکہ متعدد مرد اور خواتین کی نکلنے میں مدد کی ہے‘۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ’آگ میں محصور ایک بزرگ کو جب نکالنے گئے تو اٹھاتے وقت وہ پھسل گئے اور پیر میں شدید زخم لگ گئے‘۔
’بزرگ کو اٹھائے لنگڑاتے ہوئے جب باہر آئے تو درد کی وجہ سے زمین پر بیٹھ گئے‘۔
دوسری طرف امبابہ ہسپتال کی طبی ٹیم نے کہا ہے کہ ’محمد کا پیر ٹوٹ گیا ہے اور اور ہڈی جڑنے کے لیے دو ماہ کا عرصہ درکار ہے‘۔
واضح رہے کہ قاہرہ کے گرجا گھر میں آگ لگنے سے 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
انتظامیہ نے کہا ہے کہ آتشزدگی بجلی میں مسئلہ پیدا ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔