قبطی چرچ نے ہلاکتوں کی تعداد کی اطلاع دیتے ہوئے صحت کے حکام کا حوالہ دیا اور کہا کہ آگ اس وقت لگی جب عبادت جاری تھی۔
قبطی چرچ کے ترجمان نے العربیہ ٹی وی کو بتایا کہ حادثے میں چرچ کے پادری کی موت ہو گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے تعزیت کے لیے قبطی عیسائی پوپ توادروس دوم کے ساتھ بھی فون پر بات کی۔
آتشزدگی کے واقعے کے بعد آگ بجھانے والی 15 گاڑیاں جائے وقوعہ پر روانہ کی گئیں جب کہ ایمبولینسوں نے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں پہنچایا۔
وزارت صحت کے ترجمان حسام عبدالغفار نے سرکاری خبر رساں ویب سائٹ ’احرام‘ کو بتایا کہ کم از کم 30 ایمبولینسوں نے زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا۔‘
رپورٹ کے مطابق زخمیوں کو امبابہ جنرل ہسپتال اور العجوزہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ آگ امبابہ کے گنجان آباد محلے میں ابوسفین چرچ میں لگی۔
تاہم فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں بجلی کے شارٹ سرکٹ کی اطلاعات ہیں۔
جنرل عبدالفتاح السیسی نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ وہ ’افسوسناک حادثے‘ کے بعد کی صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور انہوں نے تمام متعلقہ ریاستی اداروں کو ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
مصری صدر نے کہا کہ ’میں بے گناہ متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔‘