Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں 20 سال قبل مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرم رہا

دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق منگل کو اس واقعے میں ملوث ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا کی ریاست گجرات میں 20 برس قبل ہونے والے فسادات کے دوران مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرموں کو رہا کردیا گیا ہے۔
سنہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران ایک گاؤں میں 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس سے بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھی۔
انڈین ڈیجیٹل میڈیا ویب سائٹ دی کوئنٹ کے مطابق اس انسانیت سوز واقعے کے بعد مقامی ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں نے بھی ملزمان کو بچانے کے لیے کیس میں ردوبدل کیا تھا تاہم مقامی عدالت کی جانب سے ملزمان کو عمرقید کی سزا سنا دی گئی تھی۔
بعدازاں 2017 میں ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے مقامی عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو ختم کردیا گیا تھا جبکہ واقعے میں شواہد کو خراب کرنے اور کیس میں ردوبدل کرنے والے ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا گیا تھا۔
دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق منگل کو اس واقعے میں ملوث ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے۔
ویب سائٹ دی کوئنٹ کی صحافی ہمانشی داہیا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے خاندان کے 7 افراد کو قتل کرنے کے الزام میں عمرقید کاٹںے والے 11 ملزمان کو گودھرا سب جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت انہیں رہا کیا ہے۔‘
اس ٹویٹ کے جواب میں صارفین کی جانب سے بھی تبصرے کیے جارہے ہیں۔
ٹویٹ کے جواب میں فیکٹ چیکرمحمد زبیر لکھتے ہیں کہ ’انہوں نے بلقیس سے اس کی 3 سالہ بیٹی کو چھینا اور پھر اس کا سر زمین پر مارا جس سے اس کی فوری موت ہوگئی۔ اس کے گاؤں کے تین افراد نے اسے پکڑا۔ اس کے کپڑے پھاڑے یہاں تک کہ وہ التجا کرتی رہی کہ وہ حاملہ ہے۔ انہوں نے اس چیز کا بھی احساس نہ کیا کہ وہ اس کے بھائیوں اور چچا جیسے ہیں۔‘
 
سٹان لی لکھتے ہیں کہ 'یہ لوگ ریپسٹ ہیں، کسی بھی تہذیب والے معاشرے میں یہ لوگ  ہمیشہ جیل میں سڑتے لیکن نئے انڈیا میں حکومت نے خود انھیں رہا کردیا، یومِ آزادی مبارک ہو بھائیو۔'
مِینو تیواری کہتی ہیں کہ ’ہر لفظ  کا انجام ہے، خاموشی کا بھی، تو کیا یہ وجہ تھی کہ گزشتہ روز خواتین کی عزت کی تقریر کرنے پر۔‘
تنوشری نے کہا ہے کہ ’اس سے زیادہ شرمناک کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔‘
 
ہاکی والا کہتے ہیں کہ ’ریپسٹ اور قاتل گجرات کی گلیوں میں باہر آگئے ہیں، یہ عمل باقی لوگوں کو مضبوط کرے گا۔ وہ جانتے ہیں کہ حکومت انہیں گھناؤنے جرائم میں معاف کردے گی۔‘
 

 

شیئر: