انڈیا کی ریاست گجرات میں 20 برس قبل ہونے والے فسادات کے دوران مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرموں کو رہا کردیا گیا ہے۔
سنہ 2002 میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران ایک گاؤں میں 11 افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس سے بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھی۔
مزید پڑھیں
-
ثابت ہو گیا انڈیا میں غریب بھی خواب دیکھ سکتا ہے: خاتون صدرNode ID: 687821
-
25 برس بعد کا انڈیا کیسا ہوگا؟ یوم آزادی پر نریندر مودی کا پلانNode ID: 692646
انڈین ڈیجیٹل میڈیا ویب سائٹ دی کوئنٹ کے مطابق اس انسانیت سوز واقعے کے بعد مقامی ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں نے بھی ملزمان کو بچانے کے لیے کیس میں ردوبدل کیا تھا تاہم مقامی عدالت کی جانب سے ملزمان کو عمرقید کی سزا سنا دی گئی تھی۔
بعدازاں 2017 میں ممبئی ہائیکورٹ کی جانب سے مقامی عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کو ختم کردیا گیا تھا جبکہ واقعے میں شواہد کو خراب کرنے اور کیس میں ردوبدل کرنے والے ڈاکٹروں اور پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا گیا تھا۔
دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق منگل کو اس واقعے میں ملوث ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے۔
ویب سائٹ دی کوئنٹ کی صحافی ہمانشی داہیا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے خاندان کے 7 افراد کو قتل کرنے کے الزام میں عمرقید کاٹںے والے 11 ملزمان کو گودھرا سب جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ گجرات کی حکومت نے معافی کی پالیسی کے تحت انہیں رہا کیا ہے۔‘
11 convicts sentenced to life imprisonment on charges of gangrape and murder of 7 members of #BilkisBano's family walked out of a Godhra sub-jail today. The Gujarat government allowed their release under its remission policy. #2002GujaratRiots @TheQuint pic.twitter.com/u1dawz5zzm
— Himanshi Dahiya (@himansshhi) August 16, 2022
اس ٹویٹ کے جواب میں صارفین کی جانب سے بھی تبصرے کیے جارہے ہیں۔
ٹویٹ کے جواب میں فیکٹ چیکرمحمد زبیر لکھتے ہیں کہ ’انہوں نے بلقیس سے اس کی 3 سالہ بیٹی کو چھینا اور پھر اس کا سر زمین پر مارا جس سے اس کی فوری موت ہوگئی۔ اس کے گاؤں کے تین افراد نے اسے پکڑا۔ اس کے کپڑے پھاڑے یہاں تک کہ وہ التجا کرتی رہی کہ وہ حاملہ ہے۔ انہوں نے اس چیز کا بھی احساس نہ کیا کہ وہ اس کے بھائیوں اور چچا جیسے ہیں۔‘
They snatched Bilkis 3 yr old daughter & smashed her head to ground, killing her instantly. 3 men from her village grabbed her & tore her clothes, even as she pleaded that she's pregnant. They ignored her entreaties that they were like her brothers & uncles & raped her in turn https://t.co/EcstirofZ1
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) August 16, 2022
سٹان لی لکھتے ہیں کہ 'یہ لوگ ریپسٹ ہیں، کسی بھی تہذیب والے معاشرے میں یہ لوگ ہمیشہ جیل میں سڑتے لیکن نئے انڈیا میں حکومت نے خود انھیں رہا کردیا، یومِ آزادی مبارک ہو بھائیو۔'
BTW these guys are rapists. In any civilized society these guys would've languished in jail forever but in New India the government itself has released them. Happy Independence day folks.
— ♬Stanleee♬ (@5tanleee) August 16, 2022
مِینو تیواری کہتی ہیں کہ ’ہر لفظ کا انجام ہے، خاموشی کا بھی، تو کیا یہ وجہ تھی کہ گزشتہ روز خواتین کی عزت کی تقریر کرنے پر۔‘
Every word has consequences. Every silence, too.
So that was the reason behind respecting women preach from yesterday’s speech— Meenu Tiwari (@MeenuTiwari) August 16, 2022
تنوشری نے کہا ہے کہ ’اس سے زیادہ شرمناک کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔‘
Nothing can be more shameful than this.
— Tanushree (@tanurism) August 16, 2022
ہاکی والا کہتے ہیں کہ ’ریپسٹ اور قاتل گجرات کی گلیوں میں باہر آگئے ہیں، یہ عمل باقی لوگوں کو مضبوط کرے گا۔ وہ جانتے ہیں کہ حکومت انہیں گھناؤنے جرائم میں معاف کردے گی۔‘
The rapists and murderers out on the streets of Gujarat. How this move will embolden others. They know they have the govt to save then from even henious of crimes
— Hockeywallah (@Hockeywallah) August 16, 2022