Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں جعلی ایئر ٹکٹس کی فروخت، ’ایجنٹ پیسے لے کر غائب‘

ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں کہ بعض اوقات ٹکٹ کے پیسے لے کر ایجنٹ رفو چکر ہو جاتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)  
دنیا بھر میں کورونا کے بعد فضائی سفر مہنگا ہو چکا ہے جبکہ اس دوران پاکستان میں ایسے کئی کیس سامنے آئے ہیں جن میں لوگوں کو سستے ایئر ٹکٹس کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔
کچھ ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے کہ ٹکٹوں کو سرے سے ہی جعلی دے قرار دیا جاتا ہے اور بعض کیسز میں ٹکٹ کے پیسے لے کر ایجنٹ رفو چکر ہو جاتے ہیں۔  
ایک پاکستانی شہری محمد سلطان جو کہ اس وقت لندن میں موجود ہیں انہوں نے لاہور سے لندن تک کا ایک سستا ٹکٹ خریدا جس کے بعد وہاں پہنچ کر انہوں نے اپنے دوستوں کے مزید چار ٹکٹ خریدنے کے لیے پیسے اسی ایجنٹ کو دیے تاہم ایجنٹ پیسے لے کر غائب ہو گیا۔
اس واقعے کا مقدمہ لاہور کے تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج ہو چکا ہے اور پولیس اس ایجنٹ کو ڈھونڈنے کی کوشش کی رہی ہے۔  
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ایجنٹ محمد امجد نے گلبرگ کے علاقے میں واقع حفیظ سینٹر پلازہ میں اپنے دفتر میں تقریباً پانچ لاکھ روپے کے عوض چار ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا۔
رقم ان کے اکاؤنٹ میں جمع کروا دی گئی تاہم روانگی سے کئی گھنٹے قبل تک بھی ٹکٹ فراہم نہ کیے گئے اور ملزم نے اپنا موبائل نمبر بھی بند کر دیا۔  
سلطان محمود نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایجنٹ مارکیٹ سے 50 ہزار روپے کم کا ٹکٹ آفر کر رہا تھا اور میں نے ٹکٹ خریدا بھی اور سفر بھی کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اسی وجہ سے میں نے اس سے مزید ٹکٹوں کا بھی پوچھا تو اس نے پیسے جمع کروانے کا کہا جو جمع کروا دیے اور اب وہ غائب ہو چکا ہے۔‘  
خیال رہے کہ لاہور سے لندن کا یکطرفہ ٹکٹ ایک لاکھ 22 ہزار روپے سے ساڑھے تین لاکھ روپے تک مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ لوگ بہرحال سستے ٹکٹ کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔  

مقامی ٹریول ایجنٹ کے مطابق ’کوئی بھی رجسٹرڈ ٹریول ایجنسی ایسا فراڈ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔‘ (فائل فوٹو: پیکسلز)

لاہور کے ہی ایک اور شہری بختیار نے مسقط جانے کے لیے ایک ٹریول ایجنٹ سے ٹکٹ خریدا لیکن جب وہ ایئرپورٹ پر پہنچے تو انہیں پتا چلا کہ ان کا ٹکٹ درست نہیں۔ جس کے بعد انہیں دوبارہ ٹکٹ خریدنا پڑا۔
بختیار نے مسقط سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں جب ایئرپورٹ پہنچا تو مجھے پتا چلا کہ یہ ٹکٹ جعلی ہے، ٹکٹ کے اوپر فلائٹ نمبر اور وقت درست تھے لیکن پی این آر درست نہیں تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جیسے ہی ایجنٹ کو فون کیا تو اس کا فون بند تھا، میں نے تھانے میں اس فراڈ کی درخواست دے دی اور نیا ٹکٹ لے کر ایک روز بعد مسقط آیا کیونکہ مجھے کام شروع کرنا تھا اب میرا بھائی اب اس مقدمے کی پیروی کر رہا ہے۔‘ 
یہ جعلی ٹکٹس کے اِکا دُکا مقدمے ہی نہیں پاکستان کے احتساب کے ادارے نیب نے سینکڑوں جعلی ٹکٹوں کے فراڈ کا ایک مقدمہ لاہور کی احتساب میں دائر کر رکھا ہے۔
اس مقدمے میں ایک بینک مینیجر خاتون  اور ایک ٹریول ایجنٹ نے مبینہ طور پر ملی بھگت سے 92 لاکھ روپے کے جعلی ایئر ٹکٹس فروخت کیے ہیں۔  

پنجاب پولیس 92 لاکھ روپے کے جعلی ایئر ٹکٹس کی فروخت کے ایک مقدمے کی تحقیقات کر رہی ہے (فائل فوٹو: پنجاب پولیس)

یہ مقدمہ ٹرائل کے آخری مراحل میں ہے اور عدالت نے شہادتوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے دو ستمبر کی تاریخ دے رکھی ہے۔
اس مقدمے کے پراسیکیوٹر فیصل گوندل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نیب نے یہ مقدمہ اس لیے چلایا کیونکہ اس میں ایک پبلک آفس ہولڈر یعنی بینک مینیجر بھی ایک ملزم ہے، اور جلد ہی اس کیس کا فیصلہ بھی متوقع ہے کیونکہ اس کا ٹرائل تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ 
پاکستان میں ایک دہائی سے ٹریول ایجنسی چلانے والے برہان ٹریولز کے سی ای او محمد اکرام نے بتایا کہ ’جعلی ٹکٹ جاری کرنا ایک بدترین فراڈ ہے اور کوئی بھی رجسٹرڈ ٹریول ایجنسی ایسا سوچ بھی نہیں سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ نوسرباز اور فراڈیے ہوتے ہیں جو لوگوں کو سستے ٹکٹ کا جھانسہ دے کر کچھ پیسے بٹور کر غائب ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ سستے ٹکٹوں کے چکر میں ان نوسربازوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔‘  

شیئر:

متعلقہ خبریں