گھریلو ملازمائیں درآمد کرنے کی فیس 32 ہزار ریال تک کیوں پہنچ گئی؟
گھریلو ملازمائیں درآمد کرنے کی فیس 32 ہزار ریال تک کیوں پہنچ گئی؟
ہفتہ 20 اگست 2022 5:03
سعودی حکام نے کئی ملکوں کے ساتھ گھریلو ملازماؤں کی فراہمی پر مذاکرات کیے ہیں۔ (فوٹو الاقتصادیہ)
ریکروٹنگ ایجنسیاں اور کمپنیاں گھریلو ملازمائیں درآمد کرنے کی کم از کم فیس 8050 اور زیادہ سے زیادہ 32 ہزار ریال طلب کرنے لگی ہیں۔
عکاظ اخبار کے مطابق ریکروٹنگ فیس سرکاری پلیٹ فارم مساند پر موجود ہے۔ ریکروٹنگ ایجنسیاں اور کمپنیاں الگ الگ فیس طلب کر رہی ہیں اور اس کا ریکارڈ مساند پر موجود ہے۔
سعودی حکام نے کئی ملکوں کے ساتھ گھریلو ملازماؤں کی فراہمی پر مذاکرات کیے ہیں۔
وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نےانڈونیشیا سے گھریلو عملے کی درآمد سے متعلق معاہدے کی منظوری دی ہے۔
وزارت نے نئی حکمت عملی یہ اختیار کی ہے کہ کسی بھی ملک سے مختلف پیشوں سے منسلک عملہ ایک ہی چینل کے ذریعے درآمد کیا جائے۔ گھریلو عملہ کمپنیاں درآمد کریں۔ عام افراد کو اس حوالے سے اب تک جو سہولت میسر ہے وہ ختم کر دی جائے۔ انفرادی طور پر ملازماؤں کی درآمد سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
ریکروٹنگ ایجنسی کے ماہر حکیم الخنیزی نے انڈونیشیا کے ساتھ معاہدے پر کہا کہ اس سے قبل انڈونیشیا سے عملے کی درآمد کی لاگت 4 ہزار سے ساڑھے چار ہزار ڈالر کے درمیان تھی۔ یہ لاگت انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کو دی جاتی تھی۔
حکیم الخنیزی کا کہنا تھا کہ جب عام افراد کو گھریلو عملہ درآمد کرنے کی سہولت حاصل تھی تب انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کی تعداد 500 تھی۔ اب ان کی تعداد گھٹ کر 200 ہوگئی ہے۔ تعداد میں کمی کا نتیجہ لاگت بڑھنے کی صورت میں سامنے آئے گا۔
ریکروٹنگ کے ایک اور ماہر مؤید الشمیری نے کہا کہ بعض ممالک نے صرف کمپنیوں کو ریکروٹنگ لائسنس دیے ہوئے ہیں۔ یہ بہت زیادہ موثر نہیں۔ بعض کمپنیاں فی گھنٹہ معاوضے کے حساب سے ملازمہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ طریقہ کار مملکت میں گھریلو ملازماؤں کے حوالے سے مسائل کا حل نہیں ہے۔
بہت سے سعودی خاندان گھریلو عملہ اپنی کفالت میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ گھریلو کارکن ان کے ہمراہ رہیں۔ مملکت کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے اور بیرون ملک سفر کے وقت بھی وہ ان کے ساتھ ہوں۔ اس طرح کے خاندانوں کے لیے فی گھنٹہ معاوضے والا گھریلوعملہ موزوں نہیں ہوسکتا۔
ایک اور مسئلہ یہ سامنے آیا ہے کہ گھریلو عملے کی درآمد کا دورانیہ 4 ماہ تک پہنچ سکتا ہے جبکہ ریکروٹنگ ایجنسیوں اور کمپنیوں کو درآمد کی مہلت 30 دن کی دی گئی تھی۔
سعودی حکام گھریلو عملے کے لیے 15 ممالک کے نام منظور کیے ہوئے ہیں۔ ان میں انڈیا، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہے۔
گھریلو ملازمہ کی ریکروٹنگ کی کارروائی سے قبل متعلقہ خاندان کو ملازمہ کی قومیت اور نام و پتے کے تعین کا اختیار حاصل ہے۔ گھریلو ملازمہ کا نام و پتہ متعین کرنے کی صورت میں ریکروٹنگ فیس انتہائی حد تک کم ہو کر 345 ریال تک رہ جاتی ہے۔