اوورسیز پاکستانی اربوں ڈالر بھیجتے ہیں، ووٹ کا حق ضروری: جسٹس اعجاز الاحسن
اوورسیز پاکستانی اربوں ڈالر بھیجتے ہیں، ووٹ کا حق ضروری: جسٹس اعجاز الاحسن
بدھ 24 اگست 2022 10:48
سپریم کورٹ نے درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔
بدھ کو سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ’مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ایک، ایک ارب ڈالر مانگے جا رہے ہیں جبکہ اوورسیز پاکستانی سالانہ 30 ارب ڈالر بھیجتے ہیں جنہیں کہا گیا آپ ووٹ نہیں دے سکتے، ووٹ ڈالنا ہے تو ٹکٹ لے کر پاکستان آؤ۔‘
سپریم کورٹ میں الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے خلاف عمران خان اور شیخ رشید کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
شیخ رشید کے وکیل کے دلائل کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ’انتخابات میں جعلی ووٹ اور دھاندلی تویہاں بھی ہوتی ہے جس کے خلاف قانون موجود ہے۔ ایکسیڈنٹ ہونے پر موٹروے بند نہیں کی جا سکتی؟ کیا دھاندلی کے خدشات پر انتخابات کرانا ہی بند کر دیے جائیں گے؟‘
جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے کے لیے اپنے اختیارات استعمال کیوں نہیں کرتا؟ دھاندلی روکنے کے لیے کمیشن کے اقدامات کا عدالتی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے خدشات کو دور کیا جانا ضروری ہے تاہم اوورسیز کے ووٹ کو ختم کرنا درست نہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کو تو ترجیحی بنیادوں پر سہولیات دینی چاہئیں۔‘
عدالتی بینچ نے آبزرویشن دی کہ ’الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا جائزہ بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر ہی لیں گے۔ بظاہر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ عدالت متعدد بار اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق سے متعلق فیصلے دے چکی ہے۔‘
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سوال کیا کہ کیا موجودہ اسمبلی بنیادی حقوق کے حوالے سے ترامیم کرنے کی مجاز ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد بہت کم ہے۔ پوری دنیا میں ماڈرن ڈیوائسز استعمال ہوتی ہیں، ہرکام میں جدید آلات استعمال ہوتے ہیں توووٹنگ میں کیوں نہیں؟
جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی تو بغیر کسی شرط کے30 ارب ڈالربھیجتے ہیں۔ ان کے حقوق کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔