Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جائیداد کے تنازعات، ’اوورسیز پاکستانیوں کے لیے عدالتیں ستمبر میں قائم ہوں گی‘

جائیدادوں پر قبضے کے حوالے سے اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات سامنے آئی تھیں (فوٹو: جدہ قونصلیٹ)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز کو بتایا گیا ہے کہ اتحادی حکومت نے سابق حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے آرڈیننس کے ذریعے عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
منگل کو وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ساجد حسین طوری نے کمیٹی کو بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتوں کے حوالے سے سمری کابینہ ڈویژن کو بھجوائی جا چکی ہے جس کے بعد صدر مملکت کو بھجوائی جائے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے ماہ کے آخر تک اسلام آباد میں خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد ان کے سامنے جو سب سے بڑا مسئلہ آیا ہے وہ اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کا ہے۔
’وزارت کا چارج سنبھالے ہوئے چار ماہ ہوگئے ہیں اور میرے سامنے جو سب سے بڑا اور سب سے بڑی تعداد میں مسئلہ آیا ہے وہ اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں پر ان کے اپنے بہن بھائیوں، رشتے داروں اور پراپرٹی ڈیلرز کی جانب سے قبضے اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کے باوجود فلیٹس اور پلاٹوں کی عدم فراہمی ہے۔‘
وفاقی وزیر کے مطابق سابق حکومت کا یہ فیصلہ اوورسیز پاکستانیوں کے مفاد میں تھا اور ہم نے فلاح عامہ کے اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت چار سال میں اس پر صرف اجلاس ہی کرتی رہی جبکہ عملی اقدامات نہ کر سکی ہم چار ماہ میں اس سٹیج پر پہنچ گئے ہیں کہ یہ عدالتیں اگلے ماہ کے آخر سے فعال ہو جائیں گی۔ 

وفاقی وزیر ساجد حسین طوری کے مطابق سابق حکومت کا یہ فیصلہ اوورسیز پاکستانیوں کے مفاد میں تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اردو نیوز کو دستیاب خصوصی عدالتوں کے قیام کے آرڈیننس کے اجرا کے لیے بھیجی گئی سمری کے مطابق اکتوبر 2018 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کو ہدایات جاری کی گئیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کی وراثتی جائیدادوں میں جائز حصے کے قبضے کے حصول، ان کی جائیدادوں پر غیرقانونی قبضے کے خاتمے اور کرایہ داروں کی جانب سے ان کے مکانوں اور جائیدادوں پر قبضے کے خاتمے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔
ان ہدایات کی روشنی میں وزارت سمندر پار پاکستانیز نے خصوصی عدالتوں کے قیام کی تجویز دی تھی۔ 
چار برس تک اس حوالے سے کام ہوتا رہا اور رواں سال فروری میں اس سلسلے میں سمری کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو بھیجی گئی جس نے فیصلہ کیا کہ ان عدالتوں کے قیام کے لیے آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔ فروری میں دوبارہ سمری بھیجی گئی اور اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئیں اور کمیٹی نے اس کی منطوری دے دی۔ 
مارچ میں آرڈیننس کے اجرا کے لیے سمری بھیجی گئی لیکن قومی اسمبلی کا اجلاس مسلسل جاری رہنے کی وجہ سے آرڈیننس کا اجراء ممکن نہ ہوسکا۔
حکومت کی تبدیلی کے بعد وزارت نے وزیراعظم کے تازہ ہدایات لینے کے بعد سمری بھیجی ہے۔ جس کی روشنی میں صدر مملکت جلد ہی آرڈیننس جاری کر دیں گے۔ 

خصوصی عدالت کسی بھی درخواست کا فیصلہ 60 دن سے قبل کرنے کی پابند ہوں گی۔ (فوٹو: فری پک)

سمری کے مطابق خصوصی عدالتوں کا قیام اسلام آباد ہوگا۔ ججز کی تعیناتی کے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تین سال کے لیے کی جائے گی۔ سائلین اپنی درخواست آن لائن بھی دے سکیں گے اور انھیں ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتوں میں پیش ہونے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
خصوصی عدالت کسی بھی درخواست کا فیصلہ 60 دن سے قبل کرنے کی پابند ہوں گی۔ 
خصوصی عدالتوں کے قیام کے ساتھ ہی سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق دیگر عدالتوں میں زیر التوا مقدمات ان عدالتوں میں منتقل ہو جائیں گے جبکہ خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف 15 دن میں اپیل ہائی کورٹ میں کی جا سکے گی۔ 

شیئر: