Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیر: برساتی نالے میں طغیانی سے سکول کے پانچ بچے بہہ گئے، تین کی لاشیں برآمد

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں بارش کے بعد برساتی نالے میں طغیانی آگئی جس میں سکول کے پانچ بچے بہہ گئے۔
سیلابی ریلے میں بہنے والے پانچ میں سے تین بچوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔
ضلعی حکام کے مطابق  براول شلتلو کے مقام پر سکول سے گھر جاتے ہوئے پانچ بچے سیلابی ریلے کی زد میں آگئے۔
ڈسٹرکٹ ریسکیو ایمرجنسی آفیسرضلع دیر شاہ ولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پانچ سے چھ بچوں کے بہہ جانے کی اطلاع موصول ہوئی تھیں جس کے بعد ریسکیو آپریشن کرکے تین کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔
شاہ ولی نے بتایا کہباقی بچوں کی تلاش جاری ہے۔ ان کے مطابق ریکسیو اور ریلیف آپریشن کی نگرانی کے لیے ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی موجود ہیں۔

گاؤں کے لوگوں کے مطابق لاپتہ بچوں میں ایک بچی بھی شامل ہے۔ (فوٹو: ریسکیو 1122)

’پانی کا بہاو تیز ہے مگر کوشش کررہے ہیں کہ لاپتہ بچوں کو تلاش کریں۔‘
شاہ ولی نے بتایا کہ گاؤں کے لوگوں کے مطابق لاپتہ بچوں میں ایک بچی بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچے سکول سے واپس گھر جارہے تھے کہ سیلابی ریلے کی زد میں آگئے۔
اپر دیر کے مقامی صحافی نصرزادہ کے مطابق سیلاب میں بہہ جانے والے بچوں میں ایک ہی شخص کے دو بچے بھی  شامل ہیں۔
ادھر سوات مینگورہ میں بھی زیادہ بارش کی وجہ سے شریف آباد، مرغزار اور فیض آبا د کے علاقوں میں سکول پانی میں ڈوب گئے۔ تاہم پانی میں پھنسے بچوں کو ریسکیو آپریشن کے بعد بحفاظت نکال لیا گیا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی کے مطابق سکولوں کے علاوہ ہاسٹلز سے بھی بچوں کو بحفاظت نکالا گیا ہے۔
بنگلہ دیش لنڈی کس کے علاقے میں مکان کی دیوار گر گئی ہے جہاں ریسکیو اپریشن جاری ہے۔
ادھر اپرچترال میں بھی بارشوں اور گلیشیئر پھٹنے کے خدشے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے 30 سرکاری سکولوں کو بند کردیا ہے۔

اپرچترال میں بھی بارشوں اور گلیشیئر پھٹنے کے خدشے کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ نے 30 سرکاری سکولوں کو بند کردیا ہے۔ (فوٹو: ریسکیو 1122)

ڈپٹی کمشنر اپر چترال منظور آفریدی نے اردو نیوز کو بتایا کہ بارش مسلسل ہورہی ہے اس لیے متاثرہ علاقے کے سکولوں کو دس دن کے لیے بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بریپ کے علاقے میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہا ہے جس کو مانیٹر کررہے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے بتایا کہ سیلاب سے اب تک 105 گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں جبکہ 50 سے زائد گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب بارش کے بعد ندی نالوں میں طعیانی اور سیلابی ریلے کی صورتحال کے بعد خیبرپختونخوا کے وزیراعلی محمود خان نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیراعلی محمود خان نے انتظامیہ اور ریسکیو عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی ہے۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ کمشنر ملاکنڈ بذات خود صورتحال اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں۔

شیئر: