Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اکتوبر سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی: وزیر توانائی خرم دستگیر

وفاقی وزیر نے کہا کہ کل تھر میں 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک کا منصوبہ شروع کریں گے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر تونائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ’وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 200 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے بلوں پر فیول ایڈجسٹ منٹ چارجز ختم کردیے گئے ییں۔‘
بدھ کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر خان نے مزید کہا کہ ’فیول ایڈجسٹ منٹ چارجز ختم کرنے سے ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین کو فائدہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس مد میں صارفین کو 22 ارب روپے کا ریلیف دیا ہے۔‘
وزیر توانائی نے کہا کہ اکتوبر سے بجلی کی قیمتوں میں کمی ہوگی اس کا انتظام کرلیا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ’فیول پرائس ایڈجسٹ منٹ وقت پر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا رہا۔‘
انہوں ںے کہا کہ ’وقت پر ٹیرف کا اعلان ہوجاتا تو صارفین کو مشکلات نہ ہوتیں۔ نیپرا کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔‘
’وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ اگست کے مہینے میں جولائی کے جو بل آئے پورے ملک میں اس پر احتجاج ہوا۔ جون میں جو بجلی استعمال ہوئی وہ سرچارج لگ کر آیا ہے۔‘

خرم دستگیر خان کے مطابق  آئندہ چند ہفتوں میں کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان مالی معاملات کے حل پر اہم پیشرفت ہوگی۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

انہوں نے کہا کہ جون کا فیول سرچارج اگست کے بلوں میں لگا۔ جون میں گرمی زیادہ تھی اور بجلی کا استعمال زیادہ ہوا اس لیے چارجز زیادہ ہوئے۔
خرم دستگیر خان کے مطابق یہ چارجز ’عذاب عمرانی‘ کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت نے سستے بجلی گھر یا کوئی اضافی میگاواٹ ایڈ نہیں کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں بھی صارفین کو بجلی کی دستیابی اور افورڈیبلیٹی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ’صارفین کو درپیش اوور بلنگ کے ایشوز کو ختم کرنے ہیں۔ اس حوالے سے کے الیکٹرک انتظامیہ سے بات کرنی ہے اور ان سے تمام ایشوز پر دو دو ہاتھ کرنے ہیں۔‘
وزیرتوانائی نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کراچی کے شہریوں کو تبدیلی نظر آئے گی۔ وفاقی حکومت  نے کے الیکٹرک کے ساتھ کچھ معاملات بھی طے کرنے ہیں۔
کسی کو برا نہیں کہنا بلکہ بجلی کی فراہمی کو بہتر بنانا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے آئندہ چند ہفتوں میں کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان مالی معاملات کے حل پر اہم پیشرفت ہوگی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کراچی میں بھی صارفین کو بجلی کی دستیابی اور افورڈیبلیٹی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

وزیر توانائی کے مطابق صارفین کو سستی بجلی کی فراہمی حکومت کے لیے چیلنج ہے۔ ’ہمارے کے الیکٹرک سے طویل مذاکرات جاری ہیں۔‘
کے الیکٹرک کی نجکاری کے نتائج توقع کے مطابق نہیں آئے۔ ایک ہزار میگا واٹ بجلی وفاقی حکومت دیتی ہے اور یہ کمرشل معاہدہ نہیں ہے یہ بجلی کراچی کے لوگوں کی تکلیف کم کرنے کے لیے ہے۔‘
خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس معاہدے میں بہت گھمبیر ایشوز ہیں۔ حکومت پاکستان نے کے الیکٹرک کے پیسے دینے ہیں اور کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کے پیسے دینے ہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ نیا معاہدہ اب قانون کے مطابق کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کل تھر میں 1320 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک کا منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔
’ایندھن کی قیمتوں جو اصافہ ہوا ہے اس سے بچت کا ذریعہ بھی شنگھائی تھر کول منصوبہ ہے۔ بجلی کے نئے کارخانے پاکستان میں دستیاب ایندھن کے ذخائر کی بنیاد پر لگیں گے۔‘
ان کے مطابق اب بجلی کی پیداوار کے لیے نیوکلر، سولر، تھرکول سمیت دیگر ذرائع استعمال کریں گے۔

شیئر: