Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چنیوٹ میں پانچ تولے سونا ہتھیانے کے لیے سگی دادی کا اغوا اور قتل 

پولیس کے مطابق ملزمان سے رقم اور زیورات برآمد کیے گئے۔ فوٹو: پنجاب پولیس
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک عمر رسیدہ خاتون کے اغوا اور قتل کا معمہ 20 روز بعد حل کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق اغوا اور قتل کرنے والے کوئی اور نہیں معمر خاتون کے اپنے دو سگے پوتے  ہیں۔  
پولیس کا کہنا ہے کہ یکم اگست کو چنیوٹ شہر کے محلہ ٹھٹھی کے گھر سے ایک معمر خاتون جن کی عمر تقریبا 75 برس تھی، نکلیں اور پھر کبھی واپس نہیں آئیں۔  
سٹی تھانہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق، جو کہ خاتون کے بیٹے نے درج کرائی ہے، ان کی والدہ شام پانچ بجے گھر سے نکلیں اور واپس نہیں آئیں۔  
خاتون کے لاپتا ہوتے ہی علاقے میں ان کی تلاش کا عمل شروع ہوا۔ مساجد میں اعلان کروائے گئے لیکن ان کا کوئی سراغ نہ ملا۔ واقعے کے تیسرے روز تین اگست کو پولیس کی اطلاع دی گئی جس پر اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا۔  
 ابتدائی تفتیش میں کسی بھی قسم کا سراغ نہ ملا تو اس کے بعد علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔  
پولیس ملزمان تک کیسے پہنچی؟  
کیس کے تفتیشی افسر وسیم سجاد نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب یہ واقعہ ہوا ان دنوں محرم کا آغاز ہو چکا تھا اور پولیس کی ساری توانائیاں امن و امان کی صورت حال کی طرف مرکوز تھیں۔ ’جس گلی میں یہ واقع پیش آیا وہاں سے محرم کا جلوس بھی گزرتا ہے اس لیے اس گلی اور گردونواح میں بہت سے کیمرے مستقل لگے ہوئے ہیں جبکہ کچھ عارضی بھی لگائے جاتے ہیں۔ 
تفتیشی افسر کے مطابق ’عاشورہ کے بعد کیس کی باقاعدہ تفتیش کا آغاز کیا گیا تو پتا چلا کہ یکم اگست کو ایک عمر رسیدہ خاتون کو کم از کم دس کیمروں میں دیکھا گیا کہ وہ گھر سے نکلتی ہیں اور چند سو میٹر کے بعد وہ اچانک غائب ہوتی ہیں اور آگے لگے کیمروں میں نظر نہیں آتیں۔ جس سے پولیس کو شک گزرا کہ واردات کرنے والا اسی علاقے کا یا پھر ان کا کوئی رشتہ دار ہو سکتا ہے۔‘  
پولیس نے اس خاندان سے متعلق چھان بین شروع کی تو معلوم ہوا کہ لاپتا خاتون کے دو بیٹے ہیں اور وہ چھوٹے بیٹے قیصر کے گھر رہتی تھیں۔ بڑے بیٹے عابد کے گھر ان کا آنا جانا کم تھا۔ 
خاتون کے بڑے بیٹے عابد کے دو بیٹے علی حسن اور عادل خاندان میں ناپسندیدہ سمجھے جاتے تھے اور وہ اپنے والد سے الگ رہتے تھے۔ 
ابتدائی تفتیش میں دونوں ملزمان نے کسی بھی طرح سے اس واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ تاہم جب پولیس نے 40 کیمروں کی کئی گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا تو تفتیشی افسر کے بقول ایک چیز ثابت ہو گئی کہ جہاں معمر خاتون آخری کیمرے میں آئی تھیں وہاں سب سے قریب عادل اور علی حسن کا کرائے گھر تھا۔  

جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت نے  ملزمان کو جیل بھیج دیا ہے۔ فوٹو: پنجاب پولیس

 چالیس کیمروں کی فوٹیج کے تجزیے سے پولیس کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں بھائی موٹر سائیکل پر ایک بوری نما چیز رکھے رات گئے کہیں جاتے دیکھے گئے۔  
پولیس کے تفتیشی افسر کے مطابق ’دوران تفتیشن ملزمان نے بالآخر اعتراف جرم  کرلیا کہ انہوں نے ہی اپنی دادی کو پہلے اغوا اور پھر قتل کیا۔‘
قتل کیسے اور کیوں کیا گیا؟  
پولیس کے مطابق وجہِ قتل صرف معمر خاتون سے پانچ تولے زیور جو وہ ہر وقت پہنے رکھتی تھیں وہ چھیننا تھا۔ ’یکم اگست کو دونوں بھائیوں علی اور عادل نے منصوبہ بنایا کہ دادی سے زیور کیسے چھینا جائے۔
عادل نے اپنی بیوی کے ذریعے دادی کو رات کے کھانے پر بلایا اورپولیس کے مطابق خاتون جیسے ہی پوتے کے گھر پہنچیں تو انہیں گلہ دبا کر مار دیا گیا۔ ان کا پہنا ہوا زیور جس میں دو کڑے، دو بالیاں اور ایک کوکا تھا اسے اتارنے کے بعد ملزمان نے لاش ایک بوری میں بند کر کے قریب ایک ویرانے میں رکھ دی اور واپس آ گئے۔
تفتیشی افسر وسیم ساجد کے مطابق ’اسی رات بارہ بجے دونوں دوبارہ موٹر سائیکل پر گئے اور ویرانے سے لاش اٹھا کر دریائے چناب میں پھینک دی اور گھر واپس آکر دادی کی تلاش میں مصروف ہو گئے۔ مساجد میں اعلان بھی کروائے اور ڈھونڈنے والوں کے ساتھ بھی شامل رہے۔
پولیس کا خیال ہے کہ ملزمان نے پہلے بھی دادی سے زیور مانگا تھا لیکن انہوں نے انکار کیا جس کے بعد انہوں نے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔  
دوران تفتیش پولیس نے ملزمان سے ایک لاکھ روپیہ، بالیاں اور کوکا برآمد کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ پولیس کے مطابق ملزمان نے دونوں کڑے پشاور میں ایک سنار کی دکان پر بیچ دیے جن کی رقم کا کچھ حصہ بھی ان سے برآمد ہو چکا ہے۔ 

پولیس کے مطابق ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج سے ٹریس کیا گیا۔ فائل فوٹو

پولیس کے مطابق 19 سالہ عادل کا سسرالی شہر پشاور ہے اور وقوعے کے دو روز بعد وہاں گئے تھے۔  
پولیس عمر رسیدہ خاتون کی لاش ڈھونڈنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق چناب میں اس وقت سیلابی صورتحال ہے اور جس جگہ لاش گرانے کی ملزمان نے نشاندہی کی تھی وہاں مقامی اور ریسکیو 1122 کے غوطہ خووروں سے روزانہ کی بنیاد پر خدمات لی جا رہی ہیں تاکہ لاش نکالی جا سکے تاہم ابھی تک کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔
جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت نے دونوں ملزمان کو جیل بھیج دیا ہے۔

شیئر: