Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل نے انڈیا میں قرضے دینے والی دو ہزار ایپلیکیشنز بلاک کردیں

حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے انڈین شہریوں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا جو ایسی لون ایپس کے سہولتکار ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
گلوبل ٹیکنالوجی جائنٹ گوگل نے انڈیا میں تقریباً دو ہزار ڈیجیٹل قرضہ دینے والی ایپلیکیشنز کو ’ایپ سٹور‘ پر بلاک کردیا ہے۔
انڈیا میں بزنس پر رپورٹنگ کرنے والے ادارے ’منی کنٹرول‘ کے مطابق ان ایپلیکیشنز کو گوگل کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر بلاک کیا گیا ہے۔
گوگل کی ایشیا پیسیفک ریجن کے لیے ہیڈ آف ٹرسٹ اینڈ سیفٹی سائکت مترا کا کہنا ہے کہ ’لون ایپلیکیشنز کی ایک بڑی تعداد کو پلے سٹور سے ہٹا دیا گیا ہے۔ میں کہوں گی ان میں تقریباً 50 فیصد گوگل کی پالیسی کی خلاف ورزی کررہی تھیں۔‘
رواں سال کے شروع میں گوگل نے انڈیا میں ڈیجیٹل لون ایپلیکیشنز چلانے والے لوگوں کو کہا تھا کہ وہ اپنے کاروبار کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا سے اجازت لیں اور اس بات کا ثبوت بھی دیں کہ وہ براہ راست قرضہ دینے کا کام نہیں کررہیں بلکہ لوگوں کو قرض کے حصول کے لیے مدد کررہی ہیں۔
’منی کنٹرول‘ کی رپورٹ کے مطابق ماضی میں ایسے کیسز سامنے آتے رہے ہیں جن میں لوگوں کو زیادہ سود پر قرضہ دیا گیا ہو اور قرضہ نہ دینے کے دباؤ کی وجہ سے لوگوں نے خودکشیاں بھی کی ہوں۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ماضی میں ڈیجیٹل ایپلیکیشنز کے ذریعے قرضہ لینے والوں کو ہراساں کیا جاتا رہا ہے اور میڈیا پر خود کشیوں کی خبریں بھی چلتی رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ’ایسی بہت سی کمپنیوں کے تانے بانے چین سے بھی ملتے نظر آئے اور ان کی تحقیقات سیریس فراڈ یونٹ اور را نے بھی کی تھی۔‘
خیال رہے رواں مہینے کی دو تاریخ کو انڈیا کی وزیر خارجہ نرملا سیتھارامن نے راجیا سبھا کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت مشکوک لون ایپس کے خلاف کارروائی کررہی ہے اور خصوصاً ایسی ایپس جنہیں انڈیا کے باہر سے چلایا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ایسے انڈین شہریوں کے خلاف بھی ایکشن لے گی جو ایسی لون ایپس کے سہولت کار ہیں۔

شیئر: