خیال رہے گزشتہ جمعے کو الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان سمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں اسد عمر اور فواد چودھری کو ’توہین الیکشن کمیشن‘ کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری نے ’تقاریر میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کی اور توہین آمیز بیانات‘ دیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان کو توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس چیف الیکشن کمشنر پر الزامات پر بھجوایا گیا۔ عمران خان نے 12 جولائی کو بھکر میں جلسے کے دوران چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز بیان دیا۔‘
نوٹس کے مطابق عمران خان نے بھکر جلسے میں الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ عمران خان نے 18 جولائی کو بھی عوام سے خطاب میں توہین آمیز تقریر کی اور الزامات لگائے۔
نوٹس کے مطابق عمران خان نے 21 اور 27 جولائی کو بھی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے۔
ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔
عمران خان نے 20 اگست کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں خطاب کے دوران ایڈشنل سیشن جج زیبا چوہدری سے متعلق گفتگو کی تھی، جس میں انہوں نے مذکورہ جج کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔