کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ (سی سی ای) کے مطابق برآمد ہونے والی گاڑی پر مقامی رجسٹرڈ نمبر پلیٹ لگی تھی۔
’کچھ تبدیلیاں کر کے گاڑی کو استعمال کیا جا رہا تھا۔ گاڑی کو تحویل میں لینے کے بعد تفصیلی جائزہ لیا گیا جس میں ثابت ہوا کہ مقامی گاڑی کا چیسس نمبر اور برطانیہ سے چوری ہونے والی گاڑی کا چیسس نمبر مماثلت رکھتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کارروائی برطانوی سکیورٹی ادارے کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کی روشنی میں کی گئی۔
لندن سے چوری ہونے والی بینٹلی ملسان برانڈ کی وی 8 کا شمار دنیا کی مہنگی گاڑیوں میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔
برآمد ہونے والی گاڑی محکمہ ایکسائز سندھ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔ اسے ہلکے سرمئی رنگ کے کپڑے سے ڈھانپا گیا تھا۔ کپڑے کو ہٹایا گیا تو مذکورہ گاڑی برآمد ہوئی۔
گاڑی کی پچھلی طرف سے پاکستانی رجسٹریشن نمبر پلیٹ ملی ہے، جو صوبہ سندھ میں رجسٹرڈ ہے۔ جبکہ سامنے سفید رنگ کی ہاتھ سے بنی نمبر پلیٹ برآمد ہوئی ہے۔
کسٹمز حکام کے مطابق ابتدائی انکوائری کے دوران گاڑی کے مالک نے انکشاف کیا کہ ’ان کو گاڑی کسی اور شخص نے فروخت کی، جس نے متعلقہ حکام سے تمام مطلوبہ دستاویزات کو کلیئر کرنے کی ذمہ داری بھی لی تھی۔‘
اس کی اطلاع پر محکمہ نے دوسرے شخص کو بھی گرفتار کر لیا ہے جس نے خود کو بروکر کے طور پر متعارف کرایا ہے، جبکہ مرکزی ملزم کو تاحال حراست میں نہیں لیا جا سکا ہے۔
محکمہ کسٹم کے سینیئر افسر کے مطابق ’اتنی مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی اور ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کی رسید درکار ہوتی ہے۔‘
’حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس چوری شدہ گاڑی کو رجسٹرڈ کیا جس سے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں سندھ ایکسائز کے افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑی برآمد کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔